پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع شمالی وزیرستان میں مشتبہ شدت پسندوں نے این جی او میں کام کرنے والے رضاکاروں کو لے جانے والی گاڑی پر حملہ کیا، اس میں سوار چار خواتین رضاکار ہلاک اور ڈرائیور زخمی ہوگئے ہیں۔ یہ علاقہ افغانستان کی سرحد سے ملتا ہے۔
مقامی پولیس افسر اقبال خان نے بتایا کہ یہ حملہ شمالی وزیرستان کے ضلع میر علی قصبے کے قریب ایپی گاؤں میں ہوا۔
حملے کی تصدیق کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ پولیس چیف شفیع اللہ خان نے کہا کہ 'پولیس نے مشتبہ شدت پسندوں کو پکڑنے کے لیے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ مشتبہ شدت پسند حملہ کرنے کے بعد قریب ترین پہاڑیوں کی طرف بھاگے اور اب تک کسی نے واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
عہدیداروں نے بتایا کہ چاروں خواتین مبینہ طور پر ایک غیر سرکاری تنظیم (این جی او) سے منسلک تھیں اور دستکاری کی تربیت دیتی تھیں۔
پولیس حکام کے مطابق، مقتول خواتین کی شناخت ناہید بی بی، ارشاد بی بی، عائشہ بی بی اور جویریہ بی بی کے نام سے ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں:
ایف اے ٹی ایف اجلاس شروع، پاکستان کا گرے لسٹ میں بنے رہنے کا امکان
پاکستان نے انسداد بنیاد پرستی بل پر فرانس پرطنز کیا
ان کے علاوہ ایک خاتون مریم بی بی گاؤں کے ایک گھر میں داخل ہوجانے کی وجہ سے خوش قسمتی سے فائرنگ سے بچنے میں کامیاب رہیں۔
مشتبہ شدت پسندوں کے اس حملے میں گاڑی کے ڈرائیور عبدالخالق بھی زخمی ہوئے، چاروں خواتین کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے تحصیل ہیڈ کوارٹر میر علی منتقل کردیا گیا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق، خواتین رضاکار میر علی سے خیبرپختونخوا کے قصبے بنوں جارہی تھیں۔
پولیس کا خیال ہے کہ مشتبہ شدت پسند خواتین کی آمد سے پہلے ہی واقف تھے اور وہ ان کا انتظار کر رہے تھے۔
بتا دیں کہ ان خواتین کا تعلق سباؤں این جی او سے تھا۔