ETV Bharat / international

ترکی: ایا صوفیا پوری دنیا میں موضوع بحث کیوں بنا ہوا ہے؟ - میوزیم

ایا صوفیا اپنی تعمیر سے اب تک تقریبا 900 برس گرجا گھر، 500 برس مسجد اور 85 برس میوزیم کی شکل میں دنیا کے سامنے موجود رہا ہے۔ اور اب دوبارہ تمام تر مخالفتوں کے باوجود اسے مسجد کے طور پر بحال کر دیا گیا ہے۔

سدف
سدف
author img

By

Published : Jul 25, 2020, 6:08 PM IST

ترکی کے استنبول شہر میں موجود ایا صوفیا ان دنوں اس لیے پوری دنیا میں موضوع بحث بنا ہوا ہے، کیوں کہ حال ہی میں تقریبا 86 برسوں کے بعد اس کی حیئت میں تبدیلی کی گئی ہے اور اسے میوزیم سے مسجد میں بدل دیا گیا ہے۔

ویڈیو

مسجد میں تبدیل کیے جانے کے بعد ایا صوفیا اور اس کے صحن میں پہلی بار جمعہ کی نماز ادا کی گئی اور نماز کی ادائیگی میں تقریبا ساڑھے تین لاکھ کی تعداد میں دور دراز سے فرزندازن توحید نے شرکت کی۔

وہاں موجود ایک نمازی نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ 'ایا صوفیا میں آج پہلی بار جمعہ کی نماز ادا کی گئی۔ یہاں زبردست خوشی منائی گئی، جس کو لفظوں میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ اس خوشی کا صرف تجربہ ہی کیا جا سکتا ہے۔ ہم نے آج یہاں تاریخ ساز تجربہ کیا'۔

مسجد کے اندر سوشل ڈسٹنسنگ کے ساتھ نماز ادا کرتے فرزندان توحید
مسجد کے اندر سوشل ڈسٹنسنگ کے ساتھ نماز ادا کرتے فرزندان توحید

جمعہ کی نماز کے لیے ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے بھی اپنے 500 ہمراہوں کے ساتھ انتہائی آن بان کے ساتھ شرکت کی۔ اس موقع پر انہوں نے قرآن کریم کی تلاوت سے لوگوں کو گرویدہ بنا لیا۔

ایا صوفیا میں قرآن کریم کی تلاوت کرتے ترکی کے صدر رجب طیب اردگان
ایا صوفیا میں قرآن کریم کی تلاوت کرتے ترکی کے صدر رجب طیب اردگان

طیب اردگان نے کہا کہ 'آج کا دن اس طور پر بھی بہت اہم تھا کہ گذشتہ کئی عشروں سے ہمیں لوگوں کی تڑپ کا احساس تھا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق آج جمعہ کی نماز میں تقریبا ساڑھے تین لاکھ افراد نے شرکت کی'۔

ترکی کے مختلف خطوں سے کیا خواتین کیا مرد کیا بوڑے کیا جوان سبھوں کی شرکت نے ماحول کی نورانیت میں اضافہ کر دیا تھا۔

ایا صوفیا میں جمہ کی نماز میں شریک خواتین
ایا صوفیا میں جمہ کی نماز میں شریک خواتین

اس دوران لاکھوں کی تعداد کے باوجود مسجد کے اندر اور باہر کورونا وائرس کے سبب سوشل ڈسٹنسگ کا خاص خیال رکھا گیا۔

حالانکہ یونان نے ایا صوفیا کو مسجد میں تبدیل کیے جانے پر سختی سے اعتراض کیا ہے۔ یونان کا استدلال ہے کہ اس عمارت کو تاریخی یادگار کے طور پر برقرار رکھنا چاہئے۔

خیال رہے کہ بازنطینی شہنشاہ جسٹینیین کے ذریعہ سنہ 537 عیسوی میں تعمیر کیا گیا ایا صوفیا صدیوں سے مشرقی آرتھوڈوکس چرچ کی مرکزی حیثیت رکھتا تھا۔ قسطنطنیہ کے فتح کے بعد سنہ 1453 عیسوی میں یہ عمارت ایک شاہی مسجد میں تبدیل کر دی گئی اور اس کے ارد گرد میناروں کی تعمیر سے عمارت کی خوبصورتی میں چار چاند لگ گئے۔

اس طرح سنہ 1934 میں جمہوریہ ترکی کے پہلے صدر مصطفی کمال اتاترک پاشا نے اسے مسجد سے ایک میوزیم میں تبدیل کر دیا اور ایک برس بعد سنہ 1935 میں عوام کے لیے بطور میوزیم کھول دیا گیا، جس کے بعد سے ہی یہ ایک میوزیم کی عمارت سمجھی جاتی رہی ہے اور یونیسکو نے اسے عالمی ورثے میں بھی شمار کر لیا تھا۔

ایا صوفیا اپنی تعمیر سے اب تک تقریبا 900 برس گرجا گھر، 500 برس مسجد اور 85 برس میوزیم کی شکل میں دنیا کے سامنے موجود رہا ہے۔ اور اب دوبارہ تمام تر مخالفتوں کے باوجود اسے مسجد کے طور پر بحال کر دیا گیا ہے۔

ترکی کے استنبول شہر میں موجود ایا صوفیا ان دنوں اس لیے پوری دنیا میں موضوع بحث بنا ہوا ہے، کیوں کہ حال ہی میں تقریبا 86 برسوں کے بعد اس کی حیئت میں تبدیلی کی گئی ہے اور اسے میوزیم سے مسجد میں بدل دیا گیا ہے۔

ویڈیو

مسجد میں تبدیل کیے جانے کے بعد ایا صوفیا اور اس کے صحن میں پہلی بار جمعہ کی نماز ادا کی گئی اور نماز کی ادائیگی میں تقریبا ساڑھے تین لاکھ کی تعداد میں دور دراز سے فرزندازن توحید نے شرکت کی۔

وہاں موجود ایک نمازی نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ 'ایا صوفیا میں آج پہلی بار جمعہ کی نماز ادا کی گئی۔ یہاں زبردست خوشی منائی گئی، جس کو لفظوں میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ اس خوشی کا صرف تجربہ ہی کیا جا سکتا ہے۔ ہم نے آج یہاں تاریخ ساز تجربہ کیا'۔

مسجد کے اندر سوشل ڈسٹنسنگ کے ساتھ نماز ادا کرتے فرزندان توحید
مسجد کے اندر سوشل ڈسٹنسنگ کے ساتھ نماز ادا کرتے فرزندان توحید

جمعہ کی نماز کے لیے ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے بھی اپنے 500 ہمراہوں کے ساتھ انتہائی آن بان کے ساتھ شرکت کی۔ اس موقع پر انہوں نے قرآن کریم کی تلاوت سے لوگوں کو گرویدہ بنا لیا۔

ایا صوفیا میں قرآن کریم کی تلاوت کرتے ترکی کے صدر رجب طیب اردگان
ایا صوفیا میں قرآن کریم کی تلاوت کرتے ترکی کے صدر رجب طیب اردگان

طیب اردگان نے کہا کہ 'آج کا دن اس طور پر بھی بہت اہم تھا کہ گذشتہ کئی عشروں سے ہمیں لوگوں کی تڑپ کا احساس تھا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق آج جمعہ کی نماز میں تقریبا ساڑھے تین لاکھ افراد نے شرکت کی'۔

ترکی کے مختلف خطوں سے کیا خواتین کیا مرد کیا بوڑے کیا جوان سبھوں کی شرکت نے ماحول کی نورانیت میں اضافہ کر دیا تھا۔

ایا صوفیا میں جمہ کی نماز میں شریک خواتین
ایا صوفیا میں جمہ کی نماز میں شریک خواتین

اس دوران لاکھوں کی تعداد کے باوجود مسجد کے اندر اور باہر کورونا وائرس کے سبب سوشل ڈسٹنسگ کا خاص خیال رکھا گیا۔

حالانکہ یونان نے ایا صوفیا کو مسجد میں تبدیل کیے جانے پر سختی سے اعتراض کیا ہے۔ یونان کا استدلال ہے کہ اس عمارت کو تاریخی یادگار کے طور پر برقرار رکھنا چاہئے۔

خیال رہے کہ بازنطینی شہنشاہ جسٹینیین کے ذریعہ سنہ 537 عیسوی میں تعمیر کیا گیا ایا صوفیا صدیوں سے مشرقی آرتھوڈوکس چرچ کی مرکزی حیثیت رکھتا تھا۔ قسطنطنیہ کے فتح کے بعد سنہ 1453 عیسوی میں یہ عمارت ایک شاہی مسجد میں تبدیل کر دی گئی اور اس کے ارد گرد میناروں کی تعمیر سے عمارت کی خوبصورتی میں چار چاند لگ گئے۔

اس طرح سنہ 1934 میں جمہوریہ ترکی کے پہلے صدر مصطفی کمال اتاترک پاشا نے اسے مسجد سے ایک میوزیم میں تبدیل کر دیا اور ایک برس بعد سنہ 1935 میں عوام کے لیے بطور میوزیم کھول دیا گیا، جس کے بعد سے ہی یہ ایک میوزیم کی عمارت سمجھی جاتی رہی ہے اور یونیسکو نے اسے عالمی ورثے میں بھی شمار کر لیا تھا۔

ایا صوفیا اپنی تعمیر سے اب تک تقریبا 900 برس گرجا گھر، 500 برس مسجد اور 85 برس میوزیم کی شکل میں دنیا کے سامنے موجود رہا ہے۔ اور اب دوبارہ تمام تر مخالفتوں کے باوجود اسے مسجد کے طور پر بحال کر دیا گیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.