فیس بک کمپنی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’آج سے ہم میانمار کی فوج ( تاتماڈو ) اور فیس بک اور انسٹاگرام سے فوج کے زیر کنٹرول میڈیا اداروں کے ساتھ ساتھ فوج سے وابستہ تجارتی تنظیموں کے اشتہاروں پر پابندی عائد کر رہے ہیں۔ ملک میں یکم فروری کو رونما ہوئے تشدد سمیت تختہ پلٹنے کے واقعات کے تناظر میں یہ پابندی عائد کرنا ضروری ہوگیا ہے‘۔
فوج نے کہا کہ وہ جمہوری نظام کے تحفظ اور ایمرجنسی ختم ہونے کے بعد منصفانہ انتخابات کے انعقاد کے لیے پرعزم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مفرور تاجر نیرو مودی کو بھارت کے حوالے کرنے کا حکم
فوجی بغاوت کے بعد میانمار کی اسٹیٹ کونسلر آنگ سان سوچی، صدر ون منٹ اور دیگر اعلی عہدیدار جو حکمران این ایل ڈی پارٹی کے اراکین تھے کو حراست میں لیا گیا تھا اور ان پر انتخابی دھوکہ دہی کا الزام لگایا گیا۔
تختہ پلٹنے کے خلاف میانمار میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔ ملک میں مظاہروں کے دوران متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں اور چار افراد کی موت ہوگئی ہے۔ امریکہ اور برطانیہ نے میانمار کی فوج سے متعلق متعدد معاملات پر پابندی عائد کردی ہے۔
یو این آئی