عراق کے موصل میں ہزاروں کی تعداد میں اب تک لوگ اپنے گھروں کو واپس نہیں لوٹ سکے ہیں۔
موصل کو داعش کے عسکریت پسندوں سے آزادی کے 2 برسوں کے بعد بھی موصل کی گلیاں انسانی آبادی سے خالی نظر آتی ہیں۔
تگرس ندی سے بمشکل 2 میل کی دوری پر ایک گھر بھی ایسا نہیں ہے جو صحیح و سالم ہو۔
سماجی تنظیم 'ناروجین ریفوجی کانسل' کے مطابق 3 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہیں۔ این آر سی نے ایک اندازہ لگایا ہے کہ 1 لاکھ 38 ہزار گھر تباہ کر دیے گئے ہیں۔
تقریبا 20 لاکھ افراد کے لیے ان کے شناختی کارڈز گم ہو جانے کی وجہ سے گھروں کو لوٹنا اور زندگی گذارنا مشکل ہو گیا ہے۔
تقریبا 850 سالہ قدیم النوری مسجد بھی جنگ کے دوران تباہی کا شکار ہو گئی۔
یورپین یونین اور اقوام متحدہ کے اقدام سے کچھ گھروں کی مرمت کا کام جاری ہے۔ اگر اسی طرح عراقی حکومت کی جانب سے گھروں کی تعمیر ہنگامی طور پر کی جائے تو موصل شہر کو دوبارہ سے بحال کیا جا سکتا ہے۔