چین کے وزیر خارجہ وانگ یی جمعرات کو نئی دہلی پہنچ گئے ہیں اور ذرائع کے مطابق وانگ یی کل وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوال سے ملاقات کرنے والے ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی سے ان کی ملاقات ابھی طے نہیں ہوئی ہے۔ ہندوستان کے دورے کے بعد چینی وزیر خارجہ کا نیپال کا دورہ کرنے کا امکان ہے۔چینی وزیر خارجہ کا دورہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کی وجہ سے تیزی سے بدلتے ہوئے جغرافیائی سیاسی صورت حال اور مشرقی لداخ میں فوجی تصادم کی صورت حال کی وجہ سے 1962 کے بعد سے ہندوستان اور چین کے بدترین تعلقات کے درمیان چینی وزیر خارجہ کا دورہ عالمی سفارتی دنیا میں کافی تجسس کے ساتھ دیکھا جارہا ہے۔Chinese FM arrives in Delhi
-
#WATCH | Delhi: Chinese Foreign Minister Wang Yi arrives in India. He is likely to meet NSA Ajit Doval and EAM Dr S Jaishankar tomorrow pic.twitter.com/hU2G52CCa5
— ANI (@ANI) March 24, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">#WATCH | Delhi: Chinese Foreign Minister Wang Yi arrives in India. He is likely to meet NSA Ajit Doval and EAM Dr S Jaishankar tomorrow pic.twitter.com/hU2G52CCa5
— ANI (@ANI) March 24, 2022#WATCH | Delhi: Chinese Foreign Minister Wang Yi arrives in India. He is likely to meet NSA Ajit Doval and EAM Dr S Jaishankar tomorrow pic.twitter.com/hU2G52CCa5
— ANI (@ANI) March 24, 2022
وانگ یی اس سے قبل پاکستان کے تین روزہ دورے کے بعد آج افغانستان کے دارالحکومت کابل میں تھے۔ مئی 2020 سے دونوں ممالک کے درمیان سرحدی تعطل کے بعد دو برسوں میں یہ کسی سینئر چینی رہنما کا پہلا دورہ ہے۔ چینی وزیر کا دورہ اسلام آباد میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے اجلاس میں کشمیر پر ان کے ریمارکس کو بھارت کی جانب سے مسترد کیے جانے کے ایک دن بعد ہوا ہے۔ بھارت نے یہ بھی کہا تھا کہ چین سمیت دیگر ممالک کے پاس بھارت کے اندرونی معاملات پر تبصرہ کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ دراصل چین کے وزیر وانگ یی نے پاکستان میں اسلامی تعاون تنظیم کے پروگرام میں کشمیر کا ذکر کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ہم نے آج پھر کشمیر پر اپنے بہت سے اسلامی دوستوں کے الفاظ سنے ہیں اور چین بھی اسی کی توقع رکھتا ہے۔
ان کے بیان کے بعد وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے نامہ نگاروں کے سوالوں کے جواب میں کہا کہ ’’مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر سے متعلق معاملات مکمل طور پر ہندوستان کے اندرونی معاملات ہیں، چین سمیت دیگر ممالک کو تبصرہ کرنے کا اس پر کوئی حق نہیں ہے۔ انہیں یاد رکھنا چاہیے کہ ہندوستان اپنے اندرونی مسائل کے بارے میں عوامی فیصلے سے گریز کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Chinese FM arrived in Kabul: او آئی سی اجلاس کے بعد چینی وزیر خارجہ اچانک کابل پہنچے
2020 میں لداخ کے مختلف مقامات پر پی ایل اے کے دستوں کی دراندازی کی وجہ سے وادی گلوان میں ہندوستانی فوجیوں کے ساتھ تصادم میں 20 ہندوستانی اور متعدد چینی فوجی مارے گئے تھے۔ اس کے بعد سے ہندوستان اور چین کے تعلقات میں تلخی آ گئی ہے۔ بھارت نے کہا ہے کہ جب تک سرحدی مسائل حل نہیں ہوتے چین کے ساتھ تعلقات معمول پر نہیں آئیں گے۔ وادی گلوان کے جھڑپ کے بعد، دونوں ممالک نے تعطل کو حل کرنے کے لیے سرحدی مذاکرات کے کئی دور کیے ہیں۔ دونوں ممالک کی فوجوں کے درمیان اب تک مذاکرات کے کئی دور ہو چکے ہیں لیکن اس میں کوئی کامیابی نہیں ہو سکی ہے۔ وانگ یی اور وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے بھی اس واقعے کے بعد دو بار ملاقات کی - ستمبر 2020 میں ماسکو میں اور ستمبر 2021 میں دوشنبہ میں۔