چین نے کہا ہے کہ بیجنگ کے اندرونی معاملات میں کسی کو بھی دخل اندازی کا حق نہیں ہے۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر برطانیہ غلط راستے پر چلنے پر اصرار کرتا ہے تو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
برطانیہ کے سکریٹری خارجہ ڈومینک راب نے ہاؤس آف کامنز (دارالعوام) کو بتایا ہے کہ 'چین کے نئے قومی سلامتی کے قانون میں ہانگ کانگ کی سابق برطانوی کالونی کے انتظامات کو واضح کرنے والے اہم علاقوں میں نمایاں طور پر تبدیلی کی گئی ہے اور اس وجہ سے یہ معاہدہ غیر معینہ مدت تک معطل رہے گا'۔
اس کے فوراً بعد ہی لندن میں چینی سفارت خانے اور برطانیہ میں چینی سفیر نے برطانیہ کے اس اقدام کو اپنی نمائندگی اور اپنے اندرونی معاملات میں صریح مداخلت قرار دیا اور اس کی مذمت کرتے ہوئے سخت بیانات جاری کیے۔
برطانیہ میں چینی سفیر لیو ژاؤومنگ نے ٹویٹر کے ایک بیان میں کہا کہ 'بین الاقوامی تعلقات کو برقرار رکھنے کے لیے کسی بھی ملک کو کسی دوسرے ملک کے اندورنی معاملات میں مداخلت نہیں کرنا چاہیے'۔
انہوں نے کہا ہے کہ 'چین نے کبھی بھی برطانیہ کے داخلی معاملات میں مداخلت نہیں کی ہے۔ برطانیہ کو بھی چین کے ساتھ ایسا ہی کرنا چاہئے'۔
لیو ژاؤومنگ نے کہا کہ بصورت دیگر اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
اطلاعات کے مطابق چینی سفارتخانے کے طویل سرکاری بیان میں بھی اس کی شدید مذمت اور ہانگ کانگ سے متعلق برطانیہ کے اقدامات کی سخت مخالفت کی گئی ہے۔
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ 'چین اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے والے ہر اقدام پر مضبوطی کے ساتھ لڑائی لڑے گا'۔
مزید پڑھیں: چینی فوج کی جارحانہ سرگرمیاں خطے کے لیے غیر مستحکم: ایسپر
چینی حکام کا اصرار ہے کہ ہانگ کانگ کے لئے متنازعہ نیا قومی سلامتی قانون 'ایک ملک ۔ دو نظام' کے مستقل اور پائیدار نفاذ کے لئے ضروری ہے۔ جس سے ہانگ کانگ میں طویل مدتی سلامتی، خوشحالی اور استحکام برقرار رہے گا۔