افغانستان کے وزیر دفاع بسم اللہ خان محمدی کی رہائش گاہ پر منگل کی رات ہوئے حملے میں تمام چار حملہ آور اور آٹھ شہری مارے گئے ہیں۔
وزارت دفاع کے ترجمان میر واعظ استانک زئی نے بدھ کو زنہوا کو بتایا کہ دہشت گردوں کے ایک گروپ نے منگل کی شام وزیر دفاع بسم اللہ خان محمدی کے گھر کو نشانہ بناتے ہوئے ایک کار بم دھماکہ کیا۔ پانچ گھنٹے کے تصادم کے بعد تمام چاروں حملہ آور مارے گئے۔ انہو ں نے بتایا کہ حملے میں ایک خاتون سمیت آٹھ شہری مارے گئے اور 20 سے زیادہ دیگر زخمی ہوگئے۔
اس درمیان عوامی صحت وزارت کے ترجمان دست گیر ناظری نے نامہ نگاروں کے سامنے تصدیق کی کہ آٹھ لاشوں اور 22 زخمیوں کو اسپتالوں میں لے جایا گیا۔
پولیس محکمہ دس ضلع کے سخت حفاظتی انتظامات والے شرپور علاقہ میں واقع وزیر دفاع بسم اللہ خان محمدی کی رہائش گاہ پر نامعلوم دہشت گردوں کے ایک گروپ نے مقامی وقت کے مطابق منگل کی رات تقریباً پونے آٹھ بجے حملہ بول دیا جب وہ کچھ سیاسی اور موثر ہستیوں کے ساتھ میٹنگ کررہے تھے۔
محمد ی نے اپنے مختصر پیغام میں حملے کو ’بزدلانہ دہشت گردانہ حرکت‘ قرار دیتے ہوئے اس کی سخت مذمت کی اور کہا کہ اس طرح کے دہشت گردانہ حملے ملک کی دفاع کے لئے دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں ’قومی سیکورٹی اورسلامتی دستوں‘ کے ہمت و حوصلے کو کمزور نہیں کرسکیں گے۔ تازہ میڈیا رپورٹوں کے مطابق طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کابل میں افغان وزیر دفاع کے گھر پر حملہ
واضح ہو کہ افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا کے ساتھ ہی ملک میں تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور طالبان نے ملک کے 85 فیصد سے زیادہ علاقے پر قبضے کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اس کے علاوہ طالبان نے ملک کے مختلف صوبائی دارالحکومتوں کو بھی محاصرے میں لے لیا ہے، اس دوران افغان فورسز اور طالبان کے درمیان تصادم جاری ہے اور طالبان نے انتباہ دیا ہے کہ جب تک صدر اشرف غنی کو ہٹایا نہیں جاتا تب تک وہ جنگ جاری رکھیں گے۔