بنگلہ دیش کے کاکس بازار کے اوکھیا میں اتوار کو تقریباً 1,200 روہنگیا پناہ گزینوں کے گھر ایک زبردست آگ کی زد میں آکر تباہ Massive Fire in Rohingya Camps ہو گئے۔ آگ لگنے کی وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی ہے اور ابھی تک کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔
آرمڈ پولیس بٹالین 8 کے ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ پولیس کامران حسین نے بتایا کہ آگ شام 4 بجکر 55 منٹ پر لگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ آگ تیزی سے پھیل گئی اور تقریباً 1,200 روہنگیا پناہ گزینوں کے گھر تباہ ہو گئے۔
کاکس بازار میں اوکھیا فائر اسٹیشن کے اسٹیشن آفیسر، عماد الحق نے بتایا کہ اسے رات 9:10 بجے کے قریب بجھایا گیا۔
ایک فائر فائٹر انعام الحسین نے بتایا کہ شام 4.50 بجے کے قریب آگ لگنے کی اطلاع ملتے ہی فائر اسٹیشن کے چار یونٹ اور کاکس بازار سے درجنوں مزید گاڑیاں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں۔
یہ پہلی بار نہیں ہے کہ روہنگیا کیمپوں میں آگ لگی ہو۔ کاکس بازار میں روہنگیا کیمپوں میں آگ لگنے کے واقعات معمول بن گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
متعلقہ حکام اکثر گیس سلنڈروں میں آگ لگنے کی وجہ بتاتے رہے ہیں۔ تاہم روہنگیا کیمپوں کے اندرونی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ آتشزدگی کسی نا کسی کے جرم کا نتیجہ ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ گزشتہ سال مارچ میں اوکھیا کے بلوکھلی میں چار کیمپوں میں زبردست آگ لگنے سے 10,000 گھر جل کر خاکستر ہو گئے تھے۔
وہیں انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (IOM) نے کاکس بازار میں روہنگیا کیمپ Rohingya Camps 16 کے اندر کئی ٹیمیں تعینات کر دی ہیں تاکہ ایک ہفتے میں دوسری تباہ کن آگ سے متاثرہ پناہ گزینوں کو مدد فراہم کی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:
آئی او ایم بنگلہ دیش کے آفیسر انچارج نصرت غزالی نے کہا کہ متاثرہ خاندان آگ کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کی تلافی کے لیے کوشاں ہیں۔ اس کے علاوہ، تنظیم کاکس بازار میں دیگر انسانی اداروں کے ساتھ مل کر پناہ گزینوں کی ضروریات کا جائزہ لینے اور ان کو پورا کرنے کے لیے تکنیکی جائزہ لینے کا ارادہ رکھتی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے دوسرے انسانی ہمدردی کے کارکنان کے ساتھ ہم آہنگی قائم کررہے ہیں تاکہ متاثرہ افراد کو خوراک، صحت، تحفظ، پانی، صفائی ستھرائی اور حفظان صحت کی ضروریات فراہم کی جائیں۔