ETV Bharat / international

کیا ٹرمپ دوسری بار صدر منتخب ہوپائیں گے؟

ڈونلڈ ٹرمپ اگر اس انتخاب میں ناکام رہتے ہیں تو وہ 21 ویں صدی کے پہلے امریکی صدر ہوں گے جو دوسری مدت کے لیے متنخب نہیں ہوسکے۔

ٹرمپ
ٹرمپ
author img

By

Published : Nov 4, 2020, 5:34 AM IST

امریکہ کے صدارتی انتخاب کے نتائج تو کل تک سامنے آئیں گے، جن سے معلوم ہوگا کہ اس بار ڈونلڈ ٹرمپ اپنے عہدے کی دوسری مدت کے لیے کامیاب ہوئے یا براک اوباما کے عہد میں نائب صدر رہنے والے جو بائیڈن نے میدان اپنے نام کرلیا۔

مجموعی طور پر یہ لگ بھگ 3 دہائیوں میں پہلی بار ہوگا کہ ایک امریکی صدر دوبارہ کامیابی حاصل نہیں کرسکا۔

ٹرمپ بمقابلہ جوبائیڈن
ٹرمپ بمقابلہ جوبائیڈن

تاہم ڈونلڈ ٹرمپ اگر اس انتخاب میں ناکام رہتے ہیں تو وہ 21 ویں صدی کے پہلے امریکی صدر ہوں گے جو دوسری مدت کے لیے متنخب نہیں ہوسکے۔

اس سے قبل آخری بار ایسا 1992 کے انتخابات میں ہوا تھا جب ریپبلکن صدر جارج ڈبلیو بش کو پہلی مدت کے بعد ڈیموکریٹ اُمیدوار بل کلنٹن کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

درحقیقت گزشتہ سو سال میں صرف 4 صدور ایسے ہیں جو دوبارہ کامیابی پانے میں ناکام رہے جبکہ امریکی تاریخ میں مجموعی طور پر 10 صدور دوسری بار انتخابات کے لیے کھڑے ہوئے مگر کامیاب نہیں ہوسکے۔

جارج ایچ ڈبلیو بش گزشتہ 28 سال میں آخری صدر ہیں جو دوسری مدت کے لیے متنخب نہیں ہوسکے اور اپنے حریف بل کلنٹن سے شکست کھا گئے۔

امریکہ میں بل کلنٹن کے 8 سال بعد جارج ایچ ڈبلیو بش کے بیٹے جارج ڈبلیو بش نے ڈیموکریٹک اُمیدوار الگور کو شکست دے کر کامیابی حاصل کی اور دوسری مدت میں بھی کامیاب رہے۔

ڈیموکریٹ پارٹی کے جمی کارٹر 1980 میں دوسری مدت کے انتخابات میں کامیاب نہیں ہوسکے تھے اور انہیں ریپلکن رونالڈ ریگن نے شکست دی۔

یہ امریکی تاریخ میں پہلا موقع تھا جب لگاتار دوسری بار 2 صدور دوسری مدت کے انتخابات میں کامیاب نہیں ہوسکے تھے، دوسرے کا ذکر نیچے ہے۔

جیرالڈ فورڈ کو صدر اس وقت بنایا گیا جب ان کے ریپبلکن صدر رچرڈ نکسن نے واٹر گیٹ اسکینڈل کے باعث استعفیٰ دیا۔

جیرالڈ فورڈ کو 1976 کے انتخابات میں جمی کارٹر کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا، ویسے دلچسپ بات یہ ہے کہ جیرالڈ فورڈ جیتے بغیر صدر بنے تھے اور اس سے پہلے وہ نائب صدر کے طور پر بھی منتخب نہیں ہوئے تھے بلکہ 1973 میں اس وقت کے نائب صدر اسپیرو انگیو کے مستعفی ہونے پر انہیں نائب صدر بنایا گیا۔

تو جمی کارٹر کے ہاتھوں شکست کا مطلب یہ ہوا کہ انہوں نے کبھی الیکشن جیتا ہی نہیں بلکہ خوش قسمتی سے نائب صدر اور صدر بنے۔

ریپبلکن پارٹی کے ہربرٹ ہوور بھی 1928 میں کامیابی حاصل کرکے ایک مدت تک ہی صدر کے عہدے پر براجمان رہے اور 1932 کے الیکشن میں انہیں ڈیموکریٹ حریف فرینکلن ڈی روزویلٹ نے شکست دی۔

ہربرٹ ہوور کے دور صدارت کے دوران امریکا کو 1929 میں وال اسٹریٹ کریش کا سامنا ہوا جس کے نتیجے میں عظیم اقتصادی بحران پیدا ہوا جس کے اثرات امریکہ سمیت دنیا بھر میں محسوس کیے گئے۔

امریکہ کے صدارتی انتخاب کے نتائج تو کل تک سامنے آئیں گے، جن سے معلوم ہوگا کہ اس بار ڈونلڈ ٹرمپ اپنے عہدے کی دوسری مدت کے لیے کامیاب ہوئے یا براک اوباما کے عہد میں نائب صدر رہنے والے جو بائیڈن نے میدان اپنے نام کرلیا۔

مجموعی طور پر یہ لگ بھگ 3 دہائیوں میں پہلی بار ہوگا کہ ایک امریکی صدر دوبارہ کامیابی حاصل نہیں کرسکا۔

ٹرمپ بمقابلہ جوبائیڈن
ٹرمپ بمقابلہ جوبائیڈن

تاہم ڈونلڈ ٹرمپ اگر اس انتخاب میں ناکام رہتے ہیں تو وہ 21 ویں صدی کے پہلے امریکی صدر ہوں گے جو دوسری مدت کے لیے متنخب نہیں ہوسکے۔

اس سے قبل آخری بار ایسا 1992 کے انتخابات میں ہوا تھا جب ریپبلکن صدر جارج ڈبلیو بش کو پہلی مدت کے بعد ڈیموکریٹ اُمیدوار بل کلنٹن کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

درحقیقت گزشتہ سو سال میں صرف 4 صدور ایسے ہیں جو دوبارہ کامیابی پانے میں ناکام رہے جبکہ امریکی تاریخ میں مجموعی طور پر 10 صدور دوسری بار انتخابات کے لیے کھڑے ہوئے مگر کامیاب نہیں ہوسکے۔

جارج ایچ ڈبلیو بش گزشتہ 28 سال میں آخری صدر ہیں جو دوسری مدت کے لیے متنخب نہیں ہوسکے اور اپنے حریف بل کلنٹن سے شکست کھا گئے۔

امریکہ میں بل کلنٹن کے 8 سال بعد جارج ایچ ڈبلیو بش کے بیٹے جارج ڈبلیو بش نے ڈیموکریٹک اُمیدوار الگور کو شکست دے کر کامیابی حاصل کی اور دوسری مدت میں بھی کامیاب رہے۔

ڈیموکریٹ پارٹی کے جمی کارٹر 1980 میں دوسری مدت کے انتخابات میں کامیاب نہیں ہوسکے تھے اور انہیں ریپلکن رونالڈ ریگن نے شکست دی۔

یہ امریکی تاریخ میں پہلا موقع تھا جب لگاتار دوسری بار 2 صدور دوسری مدت کے انتخابات میں کامیاب نہیں ہوسکے تھے، دوسرے کا ذکر نیچے ہے۔

جیرالڈ فورڈ کو صدر اس وقت بنایا گیا جب ان کے ریپبلکن صدر رچرڈ نکسن نے واٹر گیٹ اسکینڈل کے باعث استعفیٰ دیا۔

جیرالڈ فورڈ کو 1976 کے انتخابات میں جمی کارٹر کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا، ویسے دلچسپ بات یہ ہے کہ جیرالڈ فورڈ جیتے بغیر صدر بنے تھے اور اس سے پہلے وہ نائب صدر کے طور پر بھی منتخب نہیں ہوئے تھے بلکہ 1973 میں اس وقت کے نائب صدر اسپیرو انگیو کے مستعفی ہونے پر انہیں نائب صدر بنایا گیا۔

تو جمی کارٹر کے ہاتھوں شکست کا مطلب یہ ہوا کہ انہوں نے کبھی الیکشن جیتا ہی نہیں بلکہ خوش قسمتی سے نائب صدر اور صدر بنے۔

ریپبلکن پارٹی کے ہربرٹ ہوور بھی 1928 میں کامیابی حاصل کرکے ایک مدت تک ہی صدر کے عہدے پر براجمان رہے اور 1932 کے الیکشن میں انہیں ڈیموکریٹ حریف فرینکلن ڈی روزویلٹ نے شکست دی۔

ہربرٹ ہوور کے دور صدارت کے دوران امریکا کو 1929 میں وال اسٹریٹ کریش کا سامنا ہوا جس کے نتیجے میں عظیم اقتصادی بحران پیدا ہوا جس کے اثرات امریکہ سمیت دنیا بھر میں محسوس کیے گئے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.