اسرائیل کے ذریعے غزہ کی پٹی اور دوسرے علاقوں پر فضائی حملے کے خلاف پوری دنیا میں احتاج ہو رہا ہے اور اسرائیل سے حملے روکے جانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
اس دوران فلسطین کے حامی مظاہرین نے غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فضائی حملوں کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے جمعرات کے روز انڈونیشیا کے دارالحکومت جاکارتا میں امریکی سفارت خانے تک مارچ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ: صحافی کی نماز جنازہ میں بڑی تعداد میں لوگوں کی شرکت
یہ بھی پڑھی: غزہ پٹی سے اسرائیل میں نئے راکٹ فائر کیے گئے
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل، غزہ میں میڈیا اداروں اور صحافیوں کو نشانہ بنا رہا ہے
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی فضائی حملے میں 6 ماہ کے بچے کے علاوہ کنبہ کے سبھی افراد ہلاک
انڈونیشیا اور فلسطین کے پرچم لہراتے ہوئے اور "آزاد فلسطین" کا نعرہ لگاتے ہوئے جاکارتا میں امریکی سفارت خانے کے قریب ایک سڑک پر سینکڑوں کی تعداد میں مظاہرین جمع ہوئے۔
دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا مسلم اکثریتی ملک انڈونیشیا کا اسرائیل کے ساتھ باضابطہ سفارتی تعلقات نہیں ہے اور نہ ہی اس ملک میں اسرائیلی سفارت خانہ موجود ہے۔
پروسپیرس جسٹس پارٹی کے زیر اہتمام مظاہروں کے دوران مظاہرین نے مارچ کرتے ہوئے "خدا عظیم ہے" اور "آزادی فلسطین" کے نعرے لگائے۔
مظاہرین کے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈز تھے، جس پر غزہ میں اسرائیلی حملوں کی مذمت اور امریکہ کے ذریعے اسرائیل کی حمایت کی بھی مذمت کی گئی ہے۔
پروسپیرس جسٹس پارٹی کے صدر احمد سیائخو نے کہا کہ "میں نے پہلے ہی جاکارتا میں امریکی سفیر کے توسط سے امریکی صدر جو بائیڈن کو ایک خط بھیجا ہے جس میں امریکہ کو فلسطین کی سرزمین سمیت دنیا کے کونے کونے میں ہونے والے انسانی المیہ پر ایک مؤقف اختیار کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔"
یہ بھی پڑھیں: غزہ کی پٹی کا تنازع کیا ہے اور حماس کتنا طاقتور ہے؟
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی حملے کے بعد غزہ میں تباہی
یہ بھی پڑھیں: مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی پولیس اور فلسطینی باشندوں کے درمیان جھڑپ
انڈونیشیا طویل عرصے سے فلسطینیوں کا ایک مضبوط حامی رہا ہے اور انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدوڈو نے فضائی حملوں کی مذمت کی ہے۔
اس کے علاوہ امریکی ملک چلی میں بھی فلسطین کی حمایت میں مظاہرے جاری ہیں۔
چلی کے دارالحکومت سینٹیاگو میں واقع اسرائیل کے سفارت خانے کے باہر فلسطین کا پرچم لئے بڑی تعداد میں مظاہرین جمع ہوئے اسرائیل کے ذریعے فلسطین کے خلاف فضائی کاروائی کی مخالفت کی۔
ریلی کا انعقاد چلی میں فلسطینی طبقے کے صدر مورس خمیس نے کیا تھا۔
کمیونسٹ پارٹی کی کانگریس وومین کارلو کیریولا نے کہا کہ "ہم مطالبہ کررہے ہیں کہ چلی کی ریاست اسرائیل کے ساتھ تعلقات ختم کرے، ہم سمجھتے ہیں کہ نسل کشی، قتل، فلسطینی عوام پر ظلم و ستم ایک ایسی چیز ہے جسے ہمارے ملک کو قبول نہیں کرنا چاہئے''
اسرائیلی فضائی حملے میں اب تک 230 فلسطینی باشندے ہلاک ہوئے ہیں۔ اس میں 65 بچے اور 39 خواتین شامل ہیں۔