کینیڈا کی وزیر خارجہ كرسٹيا فری لینڈ نے بدھ کو ایک بیان جاری کر کے کہا’’ہم ہانگ کانگ حکومت سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ حوالگی قانون میں تبدیلی لانے سے قبل اپنے لوگوں اور دنیا بھر کے اپنے بہت سے ہمدردوں اور ساتھیوں کی آوازیں سنیں۔
بھگوڑے جرائم قانون میں ترمیم کرنے سے پہلے مسئلہ پر سنجیدگی سے تبادلہ خیال کرنے کے لئے پورا وقت دیا جانا چاہئے‘‘۔
فری لینڈ نے اپنے ہم وطنوں کے لئے بھی تشویش کا اظہار کیا کیونکہ وہ بھی اس قانون کی زد میں آ سکتے ہیں۔
حوالگی قانون میں مجوزہ تبدیلی کی مخالفت میں گزشتہ روز ہزاروں لوگ ہانگ کانگ کی سڑکوں پر اتر آئے۔ اگر قانون میں ترمیم ہو جاتی ہے تو کسی بھی طرح کے معاملات میں پھنسے لوگوں کو بغیر دو طرفہ معاہدے کے بھی متعلقہ ملک میں حوالگی کی جا سکتی ہے۔
قانون میں ترمیم کی مخالفت کر رہے لوگوں کو ڈر ہے کہ چین اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہانگ کانگ میں مخالفین پر نکیل کس سکتا ہے۔
واضح ر ہے کہ کینیڈا اور چین کے تعلقات میں تلخی آئی ہے۔ امریکہ کی اپیل پر کینیڈا نے چین کی کمپنی هوائی ٹیکنالوجی کی چیف فنانشیل آفیسر (سی ایف او) مینگ وانزوکو گرفتار کیا ہے۔ چین نے بھی کینیڈا کے دو شہریوں کو حراست میں لیا ہے۔