امریکی تاریخ کی سب سے بڑی ویکسینیشن مہم پیر کے روز ایک نرس کو ٹیکا دینے کے ساتھ شروع ہوئی۔ اس طرح کووڈ 19 کا ٹیکا حاصل کرنے والی وہ پہلی امریکی خاتون بن گئی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اس ویکسین کو کورونا وائرس سے بچاؤ کے لئے سنگ میل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جس نے ملک میں 300،000 افراد کو ہلاک کیا ہے۔
فرنٹ لائن نرس سینڈرا لنڈسے کو پیر کو لانگ آئلینڈ کوئینز کے جیویش میڈیکل سینٹر میں فائزر اور اس کی جرمن پارٹنر بائیواین ٹیک کی تیار کردہ ویکسین لگائی گئی۔
لنڈسے کو یہ ویکسین دینے سے ٹھیک پہلے نیو یارک کے گورنر اینڈریو کیومو نے کہا کہ یہ وبا تباہ کن ہے اور یہ ایک جدید دور کے میدان جنگ کی طرح ہے اور اسی لئے آپ نے جو کچھ کیا اس کے لئے آپ ہیرو ہیں۔ اس طرح آپ کی تعریف کی جانی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ ویکسین وہ ہتھیار ہے جو وبا سے جاری جنگ کا خاتمہ کرے گا۔ یہ کورونا وائرس کے آخری باب کا آغاز ہے۔ اس دوران لنڈسے کو ویکسین لیتے ہوئے دیکھتے ہوئے کیومو نے تالیاں بجائیں۔
لنڈسے نے کہا کہ وہ پرامید ہیں اور راحت محسوس کرتی ہیں کہ اس بیماری کا علاج کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ یہ ہماری تاریخ کے ایک انتہائی تکلیف دہ وقت کے اختتام کا آغاز ہے۔ وہ عوام میں اعتماد پیدا کرنا چاہتی ہیں کہ یہ ویکسین پوری طرح محفوظ ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ اندھیرے کے خاتمے کے بعد روشنی آنے کے باوجود لوگوں کو معاشرتی فاصلے کو برقرار رکھتے ہوئے اپنے ماسک پہننا جاری رکھنا ہے۔
واضح ہو کہ فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے جمعہ کے روز فائزر بائیو این ٹیک ویکسین کے ایمرجنسی استعمال کو اجازت دے دی۔