سابق امریکی صدر بارک اوباما نے امریکہ میں جمہوریت کے بنیادی اصولوں کو درپیش خطرات سے خبردار کیا ہے۔ ان کے اس تبصرے سے ایک روز قبل ایک ایسا 'لیک آڈیو' سامنے آیا تھا جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور جارجیا کے اعلی انتخابی افسر کے درمیان بات چیت کی گئی ہے۔ اس میں ٹرمپ نے انتخابی چیف سے اپیل کی تھی کہ 3 نومبر کو ہوئے انتخابات میں نومنتخب صدر جو بائیڈن کی جیت کا فیصلہ بدلنے اور ان کی جیت کے لیے 11 ہزار سے زیادہ ووٹ تلاش کرنے کی بات کہی تھی۔
اوباما کے یہ ریمارکس جارجیا میں سینیٹ کے ایک اہم انتخابات کے موقع پر سامنے آئے ہیں۔ سینیٹ کی دو نشستوں پر انتخابات ہو رہے ہیں۔ پیر کے روز اوباما نے بغیر کسی کا نام لیے کئی ٹویٹ کیں۔
انہوں نے کہا کہ جارجیا میں کل انتخابات کا دن ہے اور اس سے زیادہ کچھ بھی داؤ پر نہیں لگ سکتا ہے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ اقتدار میں رہنے کے لیے کچھ لوگ جمہوریت کے بنیادی اصولوں کو کس حد تک خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔ لیکن ہماری جمہوریت کسی ایک فرد کے بارے میں نہیں ہے، خواہ وہ صدر ہی کیوں نہ ہو۔ ہماری جمہوریت آپ سے (عوام) ہے۔
امریکہ میں، اگرچہ الیکٹورل کالج نے بائیڈن کو فاتح قرار دیا ہے، لیکن صدر ٹرمپ نے ابھی تک شکست قبول نہیں کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 'بھارت دہشت گردی کے خلاف ہمیشہ اپنی آواز بلند کرے گا'
واشنگٹن پوسٹ نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ ٹرمپ نے ہفتہ کے روز جارجیا کے سیکریٹری برائے مملکت اور ریپبلکن بریڈ رافنس پرگر کو فون کیا تھا اور نومنتخب صدر جو بائیڈن کی جیت کے فیصلے کو بدلنے اور ان کی جیت کے لیے ووٹ تلاش کرنے کی اپیل کی تھی۔ ماہرین قانون نے اس اقدام کو طاقت کا غلط استعمال اور ممکنہ مجرمانہ فعل قرار دیا ہے۔ دونوں کے مابین تقریبا ایک گھنٹہ گفتگو ہوئی۔
آج سینیٹ میں ووٹ ڈالنے کے بعد یہ واضح ہوجائے گا کہ بائیڈن کے اقتدار میں آنے کے بعد کون سینیٹ کو کنٹرول کرے گا۔ سینیٹ میں 100 نشستیں ہیں جس میں سے ری پبلکن پارٹی کے پاس 50 اور ڈیموکریٹک پارٹی کے پاس 48 نشستیں ہیں۔
اگر ڈیموکریٹ سینیٹ میں دونوں نشستوں پر کامیابی حاصل کرتے ہیں تو کملا ہیرس نائب صدر اور سینیٹ کے صدر کی حیثیت سے برابر سیٹ ہونے پر وہ ڈیموکریٹس کے حق میں ووٹ دے سکتی ہیں، لیکن اگر ریپبلکن ایک بھی سیٹ جیت جاتی ہے تو امریکہ میں اکثریت حاصل کرے گی، جس کا مطلب ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کو کلیدی نامزدگیوں اور اعلی خارجہ پالیسیوں اور قومی سلامتی کے فیصلوں میں سینیٹ کی منظوری حاصل کرنے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔