دوسری طرف عرب لیگ کے رکن ممالک نے گولان پہاڑی علاقے پر شام کے حق اقتدار کی مکمل حمایت کی ہے۔
عرب لیگ کے سکریٹری جنرل احمد ابو الغیط نے کہا کہ عرب تنظیم گولان پہاڑی علاقہ کے معاملے میں شام کی حمایت کرتی ہے۔
عرب لیگ کے سکریٹری جنرل کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو اپنے ایک بیان میں کہاتھا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ امریکہ گولان پہاڑی علاقے پر اسرائیل کے غلبہ کو تسلیم کرے۔
مسٹر ٹرمپ نے ٹویٹر پر کہا کہ "52 سال کے بعد اب وقت آ گیا ہے جب امریکہ گولان پہاڑی علاقے پر اسرائیل کے غلبے کو منظوری دے، جوکہ اسرائیل اور علاقے کے استحکام کے لیے اسٹریٹجک اور سیکورٹی کے نقطہ نظر سے بہت اہم ہے"۔
مسٹر ابو الغیط نے جمعرات کو کہا کہ عرب لیگ گولان پہاڑی علاقے پر شام کے حق کی حمایت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت گولان پہاڑی علاقے پر شام کا حق ہے۔
قابل ذکر ہے کہ 1967 میں شام کے ساتھ جنگ کے دوران اسرائیل نے گولان پہاڑی علاقے کو اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔ اقوام متحدہ گولن پہاڑی علاقے پر اسرائیل کے قبضے کو غیر قانونی سمجھتی ہے اور اسے شام کو لوٹانے کے لئے کہہ چکی ہے۔