امریکی محکمہ خارجہ نے منگل کو جاری ایک جرنی ایڈوائزری میں کہا کہ ’محکمہ نے بولیویا میں سیاسی اتھل پتھل پر ہو رہے مظاہرے کو دیکھتے ہوئے تمام سرکاری ملازمین اور ان کے اہل خانہ کو وطن لوٹنے کا حکم دیا ہے۔ امریکی حکومت کے پاس بولیویا میں امریکی شہریوں کو ہنگامی صورت حال میں تحفظ دینے کی صلاحیت انتہائی کم ہے‘۔
صدر ایوو مورالیز استعفی کے بعد میکسیکو روانہ
محکمہ نے اس ایڈوائزری کو سفر نہ کرنے سے متعلق سیریز -4 میں رکھا ہے اور شہریوں کے لیے بولیویا کے سفر نہ کرنے سے متعلق انتباہ بھی جاری کیا ہے۔
محکمہ نے مشاورت جاری کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ بولیویا کے بڑے شہروں میں مظاہرین سڑکوں اور اداروں کو بند کر رہے ہیں جس کی وجہ سے مختلف سروسیز، بینک اور دیگر سرگرمیاں بھی ٹھپ ہو گئی ہیں۔ کئی جگہ پرتشدد احتجاج بھی ہوا ہے جن پر قابو پانے کے لیے سیکورٹی فورسز کا استعمال کیا گیا ہے۔
قابل غور ہے کہ بولیویا میں جاری احتجاج و مظاہرہ کے درمیان ملک کے صدر ایوو مورالیز اور نائب صدر الوارو گارسیا لنیرا نے اتوار کو اپنے اپنے عہدوں سے استعفی دے دیا تھا۔ مورالیز اور لنیرا نے فوج کے کمانڈر ولیم کالیما کے اصرار پر تشدد کے درمیان استعفی دینے کا اعلان کیا۔ مورالیز کے انتخابات میں دوسری بار کامیاب رہنے کے بعد 20 اکتوبر سے وہاں احتجاج ہو رہے ہیں۔
خیال رہے بولیویا کی اپوزیشن پارٹی نے انتخابی نتائج میں دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے اسے ماننے سے انکار کر دیا تھا۔