دراصل لیک صوبے کی سرحد نائجیریا اور كیمرون سے ملتی ہے جہاں شدت پسند تنظیم بوکو حرام کی مضبوط گرفت ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اس حملے میں بوکو حرام کا ہاتھ ہو سکتا ہے، یہ تنظیم گزشتہ ایک دہائی سے اس سرحدی علاقے میں سرگرم ہے۔
واضح رہے کہ رواں برس اپریل میں چاڈ کے سکیورٹی فورسز نے ملک میں بوکو حرام کے خلاف بڑی کاروائی کرتے ہوئے 63 شدت پسندوں کو مار گرایا تھا جبکہ اس کارروائی میں سات فوجیوں کی بھی موت ہو گئی تھی۔