مصر کے اسکندریہ شہر میں پلاسٹک کے فضلے سے متعلق کارکنان اور کاروباری افراد کے رجحان میں تبدیلی دیکھی جا رہی ہے۔
اسکندریہ میں بیگ ڈیزائنرز اور رضاکارانہ طور پر کچرے جمع کرنے والوں کے علاوہ متعدد افراد اس میں اپنا تعاون دے رہے ہیں۔
اسکندریہ میں ایمان صلاح نامی لڑکی نے 'بلیک ڈک' نام کی ایک ایسی فیکٹری کی بنیاد ڈالی ہے جہاں سنگل یوز پلاسٹک سے بیگز تیار کیے جاتے ہیں۔
ایمان صلاح کا کہنا ہے کہ بچوں کے ساتھ کام کرنے کے دوران انہیں اس بات کا خیال آیا کہ مختلف چیزوں کو یکجا کرکے ان کے ریسائیکلنگ سے متعلق جانکاری حاصل کرنے کے بعد اس پر کام کیا جا سکتا ہے۔
ایمان صلاح کوڑوں کی مدد سے بیگ اور دیگر چیزیں بنانے کا کام کرتی ہیں۔
آن لائن ریسرچ کے دوران ایمان صلاح نے پلاسٹک سے ہونے والے نقصانات اور فضلہ جمع ہونے کے بارے میں سیکھا۔ پھر انہوں نے سنگل استعمال پلاسٹک کے بارے میں سیکھا -
انہوں نے بتایا کہ پلاسٹک کے نہ گلنے کی وجہ سے بہت سارے جانداروں کو تکلیف ہوتی ہے۔
ان کا ماننا ہے کہ پلاسٹک کا استعمال بہت ہی کم وقت کے لیے ہوتا ہے، لیکن ماحولیات میں طویل عرصے تک باقی رہتا ہے۔
وہ رضاکارانہ طور پر کام کرنے والے افراد کے ہاتھوں پلاسٹک کو یکجا کرتی ہیں۔ بعد ازاں اس پر کام کرتی ہیں۔
ایمان چیزوں کو برابر کرنے کے لیے عام پریس کا استعمال کرتی ہیں۔ اس کے بعد اسے شکل دینے کے ساتھ رنگ چڑھاتی ہیں، اور آخری روپ دینے کے بعد اسے مارکیٹ میں اتار دیتی ہیں۔
شاپ ورکر نورہان حسن نے بتایا کہ جب پہلی بار بیگ دوکان میں آئی تو انہیں بڑا تعجب ہوا۔ اسے خریدنے یا نہ خریدنے سے متعلق کسٹمرز کے آراء مختلف تھے۔ لیکن یہ مناست قیمت پر ہے، اور یہ ماحولیات کی حفاظت میں معاون ہے۔
فائن آرٹ میں گریجویٹ ایمان صلاح ماحولیات سے متعلق بے حد فکر مند ہیں۔ ایمان کے علاوہ دیگر افراد بھی ماحولیات کے تئیں اپنی ذمہ داری نبھا رہے ہیں۔
مصر میں 'بینلاسٹک' کی کو فاونڈر منا رمضان کا کہنا ہے کہ بنیادی مسئلہ واحد استعمال شدہ پلاسٹک کا ہے، جو صدیوں میں بھی ماحول میں آسانی سے نہیں گلتا ہے۔
یہ چھوٹے چھوٹے ذرات میں ٹوٹ کر فوڈ چین میں مل جاتا ہے، جس سے کارسنجینک اور ہارمون سے متعلق امراض پیدا ہوتے ہیں۔
اسکندریہ کو بحیرہ روم میں پلاسٹک آلودگی کے ہاٹ سپاٹ کے طور پر درج کیا گیا ہے۔ فی الحال رضاکاروں کی ٹیم ساحل سمندر پر پلاسٹک کے تمام فضلہ کو جمع کرنے کے ساتھ ماحولیات کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔