ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے خبردار کیا ہے کہ ایتھوپیا، کینیا اور صومالیہ میں ایک اندازے کے مطابق 13 ملین افراد کو بھوک کا سامنا Facing Hunger across Horn of Africa ہے، کیونکہ ہارن آف افریقہ کو 1981 کے بعد کے سب سے زیادہ خشک حالات کی وجہ سے شدید قحط سالی Famine in Horn of Africa کا سامنا ہے۔
ڈبلیو ایف پی کے ترجمان ٹامسن پھیری نے منگل کو جنیوا میں ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ شدید خشک سالی پھیل چکی ہے اور صورت حال مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ مویشی مر رہے ہیں جس سے جانوروں پر منحصر خاندانوں کو تباہ کن نقصان پہنچا ہے۔
ڈبلیو ایف پی کے ترجمان نے کہا کہ مسلسل تین برساتی موسموں میں بارش نہ ہونے کی وجہ سے متاثرہ علاقوں میں فصلیں معمول سے 70 فیصد کم ہوئی ہیں۔
اس کے علاوہ، انہوں نے کہا کہ خوراک اور پانی کی قیمتوں میں زبردست اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے تجارت میں بھی نمایاں کمی واقع ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شام میں 93لاکھ افراد مناسب خوراک سے محروم
انہوں نے کہا کہ مارچ سے مئی تک بارشوں کے موسم میں اوسط سے سے بھی کم بارش ہونے کی پیش گوئی کی وجہ سے اگلے 2 سے 3 مہینے کافی اہم ہوں گے۔ اس لیے ہارن آف افریقہ میں انسانی تباہی کو روکنے کے لیے ابتدائی کارروائی کی ضرورت ہے۔
ڈبلیو ایف پی نے کہا کہ وہ ہارن آف افریقہ کے لیے اپنے علاقائی خشک سالی کے ردعمل کا منصوبہ شروع کرے گا، جہاں ٹیمیں پہلے سے ہی ہنگامی امداد کے ساتھ خاندانوں کی مدد کر رہی ہیں اور متاثرہ کمیونٹیز کو زندگی بچانے والی خوراک اور غذائی امداد فراہم کر رہی ہیں۔