پاکستانی فلم جوائے لینڈ کو مسلسل مشہور ہستیوں کی جانب سے پذیرائی مل رہی ہے۔ منگل کے روز بالی ووڈ اداکارہ پرینکا چوپڑا نے ٹویٹر اور انسٹاگارام پر اس فلم کی تعریف کی ہے، جسے آسکر 2023 کے لیے شارٹ لسٹ کیا گیا ہے۔ یہ پہلی پاکستانی فلم ہے جسے آسکر کے لیے شارٹ لسٹ کیا گیا ہے۔ فلم کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے پرینکا نے لکھا کہ 'جوائے لینڈ کو دیکھنا واقعی خوشی کا باعث ہے۔ اس کہانی کو زندگی دینے کے لیے پوری ٹیم کا شکریہ۔ یہ فلم ضرور دیکھنی چاہیے'۔ فلم کی کاسٹ اور عملے نے بھی فلم کی تعریف کرنے پر پرینکا چوپڑا کا شکریہ ادا کیا ہے۔Priyanka Chopra praises joyland
جوائے لینڈ ایک روایتی پاکستانی خاندان کے سب سے چھوٹے بیٹے کی کہانی کو بیان کرنا ہے جسے ایک شو میں بیک اپ ڈانسر کی نوکری مل جاتی ہے اور بعد میں اسے بیبا (علینہ خان) سے محبت ہوجاتی ہے جو ایک ٹرانس جینڈر عورت ہوتی ہیں۔اس فلم کے مصنف اور ہدایتکار صائم صادق ہیں اور اس میں علی جونیجو، راستی فاروق اور علینہ خان نے کام کیا ہے۔ وہیں نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی اس فلم کی ایگزیکیٹو پروڈیوسر بھی ہیں۔
انسٹاگرام اسٹوریز پر پرینکا کے پیغام پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے فلم کے آفیشیل ہینڈل نے لکھا کہ 'آپ کا شکریہ، پرینکا چوپرا'۔ وہیں ہدایتکار صائم صادق نے بھی انسٹاگرام اسٹوریز پر پرینکا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے لکھا کہ 'بہت شکریہ'۔ وہیں فلم کی اداکارہ راستی فاروق نے بھی اپنے انسٹاگرام اسٹوریز پر لکھا کہ 'شکریہ پرینکا چوپڑا، مجھے واقعی فخر ہے کہ ہماری فلم دنیا بھر کے بہت سے ناظرین سے جڑ پائی ہے اور یہ پاکستانیوں کو اپنے شاندار انداز میں دکھاتی ہے'۔
واضح رہے کہ پرینکا سے قبل مشہور ہدایتکار شیکھر کپور نے بھی فلم کی پذیرائی کی تھی اور کہا تھا کہ 'میں حیران ہوں کہ جوائے لینڈ کو آسکر میں زیادہ توجہ نہیں مل رہی ہے۔ پاکستان میں ابتدائی طور پر فلم کی ریلیز پر پابندی عائد کی گئی تھی ۔ علینہ خان کے ذریعہ ادا کیا گیا کردار، جو خود ایک ٹرانس وویمن ہیں، اس سال کی بہترین پرفارمنس میں سے ایک ہے جو میں نے دیکھی ہے'۔
گزشتہ سال جوائے لینڈ نے کانز فلم فیسٹیول 2022 میں پہلی پاکستانی فلم کے طور پر ڈیبیو کیا، جہاں انہوں نے جیوری پرائز اور کوئیر پیم دو ایوارڈ جیتے۔ کانز کے علاوہ جوائے لینڈ کو ٹورنٹو انٹرنیشنل فلم فیسٹیول سمیت متعدد فلم فیسٹیول میں دکھایا گیا ہے۔ تاہم بین الاقوامی سطح پر فلم کو اتنی پذیرائی ملنے کے باوجود پاکستانی حکومت نے ابتدائی طور پر 'انتہائی قابل اعتراض' مواد کا حوالہ دیتے ہوئے فلم کی ریلیز پر پابندی لگانے کی کوشش کی تھی۔ اس فلم کو 2023 کے انڈیپنڈنٹ اسپرٹ ایوارڈز میں بہترین بین الاقوامی فلم کے لیے نامزد کیا گیا ہے اور حال ہی میں 95ویں اکیڈمی ایوارڈز میں یہ پاکستان کی باضابطہ انٹری ہے اور ساتھ ہی اس فلم کو آسکر کے بہترین بین الاقوامی فیچر فلم کے زمرے کے لیے شارٹ لسٹ کیا گیا ہے۔