آئندہ سال ریلیز ہونے والی فلم پٹھان کا پہلا نغمہ بیشرم رنگ ریلیز ہونے کے چند بعد ہی مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے اس پر اعتراض ظاہر کیا ہے۔ بدھ کے روز صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ گانے کو گندی ذہنیت کے ساتھ شوٹ کیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ گانے میں اداکارہ دیپیکا پڈوکون کے ذریعہ زیب تن کیا گیا 'زعفران رنگ' کا لباس قابل اعتراض ہے۔ Pathaan song Besharam Rang
پیر کے روز ریلیز ہونے والے نغمے بیشرم رنگ میں شاہ ر خ خان اور دیپیکا پڈوکون اسپین کے خوبصورت ساحل سمندر پر تھرکتے نظر آرہے ہیں۔ اس میوزک ویڈیو کی شروعات دیپیکا پڈوکون سے ہوتی ہے جس میں وہ گولڈن مونوکینی میں نظر آتی ہیں جبکہ شاہ رخ خان شرٹ میں نظر آتے ہیں۔ اس گانے کو شیکھر نے کمپوز کیا ہے، اس کے بول کمار نےلکھے ہیں۔ وہیں بیشرم رنگ کی کوریوگرافی ویبھوی مرچنٹ نے کی ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے این آئی سے بات کرتے ہوئے مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نے کہا کہ ' پہلی نظر میں دیکھنے پر گانے میں پہنے گئے لباس قابل اعتراض لگ رہے ہیں۔ صاف نظر آرہا ہے کہ فلم پٹھان کا گانا گندی ذہنیت کے ساتھ شوٹ کیا گیا ہے۔ مجھے نہیں لگتا کہ یہ ٹھیک ہے اور میں فلم کے ڈائریکٹر اور میکرز سے کہوں گا کہ وہ اسے ٹھیک کریں۔ اس سے قبل بھی دیپیکا پڈوکون جے این یو میں ٹکڑے ٹکڑے گینگ کی حمایت کرنے پہنچی تھیں اور اسی وجہ سے ان کی ذہنیت پہلے بھی سب کے سامنے آچکی ہے'۔
انہوں نے مزید کہا کہ ' اور اس لیے میرا ماننا ہے کہ اس گانے کا نام بیشرم رنگ اپنے آپ میں قابل اعتراض ہے اور جس طرح سے اداکارہ کو زعفرانی اور سبز رنگ پہنایا گایا ہے، اس گانے کے رنگ، بول اور فلم کا ٹائٹل پرامن نہیں ہے، اس میں بدلاؤ کی ضرورت ہے۔ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو ہم غور کریں گے کہ مدھیہ پردیش میں اس کی ریلیز کی اجازت دی جائے یا نہیں۔ اب دیکھتے ہیں کہ اس میں بہتری کی جاتی ہے یا نہیں اگر ایسا نہیں کیا گیا تو ہم اس کی ریلیز پر غور کریں گے'۔
اس کے علاوہ وزیر داخلہ نے شاہ رخ خان پر بھی تنیقد کرتے ہوئے کہا کہ 'ایک طرف وہ ماتا ویشنو دیوی کے مندر پر جاتے ہیں، جو کہ ایک اچھی بات ہے، لیکن دوسری طرف وہ اپنی فلموں میں خواتین اداکاروں کو بکنی میں دکھاتے ہیں، یہ اچھی بات نہیں ہے'۔
سدھارتھ آنند کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم پٹھان 25 جنوری 2023 کو سینما گھروں کی زینت بنے گی۔ شاہ رخ اور دیپیکا پڈوکون کے علاوہ اس فلم میں جان ابراہم بھی ہیں۔ پٹھان کو آٹھ مختلف ممالک میں شوٹ کیا گیا۔