بالی وود نغمہ نگار جاوید اختر، جن کے حالیہ تبصرے نے پاکستان کے شوبز انڈسٹری کو ناراض کردیا ہے، وہیں ہندوستان میں ان کے تبصرے کی تعریف کی جارہی ہے۔ پاکستان میں فیض فیسٹیول میں دیے گئے اپنے تبصرے پر جاوید اختر نے کھل کر بات کی ہے اور کہا ہے کہ وہ کبھی اپنے من کی بات کرنے سے نہیں ڈرتے ہیں۔ جاوید کو ان کی حاضری جوابی اور اپنے مضبوط بیان کے لیے جانا جاتا ہے۔ جاوید اختر نے حال ہی میں لاہور میں مشہور شاعر فیض احمد فیض کی یاد میں منعقدہ فیض فیسٹیول میں شرکت کی تھی۔ جہاں انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا ' 26/11 ممبئی دہشت گردی کے حملوں کے مجرم پاکستان میں آزاد گھوم رہے ہیں۔ اس تبصرے کے بعد سے وہ تنازعہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ جہاں پاکستان کے مشہور شخصیات نے اس پر تنقید کی ہے جبکہ بھارتی مشہور شخصیات سمیت سیاستداں بھی ان کی تعریف کر رہے ہیں۔
اے بی پی کے ایک پروگرام میں جاوید اختر نے اس پروگرام میں دیے گئے اپنے بیان کو دوبارہ دہرایا اور کہا کہ ' یہ بیان اتنا بڑا بن گیا ہے، اس سے شرمندگی محسوس ہوتی ہے، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مجھے نہیں جانا چاہیے۔ لیکن یہاں آیا تو لگا پتہ نہیں گویا میں نے تیسری عالمی جنگ جیت لی ہو۔ لوگوں اور میڈیا کے بہت سارے ردعمل سامنے آئے ہیں۔ میں شرمندہ تھا کہ ایسا کیا کہہ دیا؟ اتنی بات تو کہنی پڑے گی، چپ رہیں کیا؟'۔
انہوں نے کہا کہ 'اب انہیں پیغامات موصول ہورہے ہیں جس میں انہیں بتایا گیا کہ پاکستان میں لوگ سوال کر رہے ہیں کہ انہیں ویزا کیسے ملا۔ جب جاوید سے پوچھا گیا کہ کیا انہیں پاکستان کے ایک تقریب میں پاکستانیوں سے بھرے ہال میں اس طرح کا بیان دینے پر خوف محسوس ہوا تو، انہوں نے واضح طور پر کہا کہ وہ کسی سے خوفزدہ نہیں ہے'۔ نغمہ نگار کہتے ہیں کہ ' اس طرح کی باتیں ، جو متنازعہ ہیں۔۔ جس ملک میں پیدا ہوئے، جیتے ہیں اور مریں گے، وہاں یہ باتیں کرتے رہتے یں تو دوسرے ملک میں دو دن جانا وہاں کیا ڈر تھا؟ جب یہاں نہیں ڈرتے تو وہاں کیا ڈریں گے'۔
واضح رہے کہ پاکستان کے شہر لاہور میں منعقدہ ادبی میلے میں ایک اجتماع کے دوران جب ایک صحافی نے ان سے ہندوستان میں لوگوں کو یہ بتانے کے لئے کہا کہ پاکستان ‘ایک مثبت ، دوستانہ اور محبت کرنے والا ملک’ ہے۔ تب جاوید اختر نے 26/11 کے دہشت گردی کے حملوں کے بارے بات کرتے ہوئے کہا کہ ' جو گرم ہے فضا، وہ کم ہونی چاہیے۔ ہم تو بمبئیے لوگ ہیں۔ ہم نے دیکھا وہاں کیسا حملہ ہوا تھا۔ وہ لوگ ناروے سے نہیں تھے نہ مصر سے آئے تھے، وہ لوگ ابھی بھی آپ کے ملک میں گھوم رہے ہیں۔ تو یہ شکایت اگر بھارتیوں کے دل میں ہو تو آپ کو برا نہیں ماننا چاہیے'۔