ETV Bharat / entertainment

Mohammed Rafi Death Anniversary: موسیقی کی دنیا کے بے تاج بادشاہ محمد رفیع - محمد رفیع کی 42ویں برسی

گلوکاری کی دنیا میں اپنی دلکش اور مترنم آواز سے لوگوں کے دلوں پر راج کرنے والے معروف پلے بیک سنگر محمد رفیع کی آج 42 ویں برسی ہے۔ 42nd Death anniversary of Mohammad Rafi

موسیقی کی دنیا کے بے تاج بادشاہ محمد رفیع
موسیقی کی دنیا کے بے تاج بادشاہ محمد رفیع
author img

By

Published : Jul 31, 2022, 1:54 PM IST

ممبئی: برصغیر پاک وہند کے عظیم گلوکار محمد رفیع کے گائے سینکڑوں نغمے آج بھی مقبول ہیں، ان کی آواز سننے والوں پر سحر طاری کردیتی ہے۔ پنجاب کے کوٹلہ سلطان سنگھ گاؤں میں 24 دسمبر 1924 کو ایک متوسط مسلم خاندان میں پیدا ہوئے محمد رفیع ایک فقیر کے نغموں کو سنا کرتے تھے،جس سے ان کے دل میں موسیقی کے تئیں ایک لگاؤ پیدا ہوگیا۔ رفیع کے بڑے بھائی حمید نے محمد رفیع کے دل میں موسیقی کے تئیں رجحان دیکھ لیاتھا اور انہیں اس راہ پر آگے بڑھانے میں ان کی حوصلہ افزائی کی۔ Mohammed Rafi Death Anniversary

لاہور میں رفیع موسیقی کی تعلیم استاد عبدالواحد خان سے لینے لگے اور ساتھ ہی انہوں نے غلام علی خان سے کلاسیکی موسیقی بھی سیکھنی شروع کی۔ ایک بار حمید رفیع کو لے کر کے ایل سہگل کے موسیقی پروگرام میں گئے، لیکن بجلی نہ ہونے کی وجہ سے کے ایل سہگل نے گانے سے انکار کردیا۔ حمید نےپروگرام کے کنوینر سے گزارش کی کہ وہ ان کے بھائی کو پروگرام میں گانے کا موقع دیں۔کنوینر کے راضی ہونے پر رفیع نے پہلی بار 13سال کی عمر میں اپنا پہلا نغمہ اسٹیج پر پیش کیا۔شائقین کے درمیان بیٹھے موسیقار شیام سندر کو ان کا نغمہ پسند آیا اور انہوں نے رفیع کو ممبئی آنے کی دعوت دی۔

شیام سندر کی موسیقی کی ہدایت میں رفیع نے اپنا پہلا گانا 'سونيے نی ہیریے نی'، زینت بیگم کے ساتھ ایک پنجابی فلم 'گل بلوچ' كے لیے گایا۔ سال 1944 میں نوشاد کی موسیقی میں انہوں نے اپنا پہلا ہندی گانا ’ہندوستان کے ہم ہیں‘ فلم ’پہلے آپ‘ کے لیے گایا۔ سال 1949 میں نوشاد کی موسیقی کی ہدایت میں فلم دلاری میں گائے گانے سهاني رات ڈھل چکی .. کے ذریعے ان پر کامیابی کے دروازے کھل گئے۔ دلیپ کمار، دیو آنند، شمي کپور، راجندر کمار، ششی کپور، راجکمار جیسے نامور ہیرو کی آواز کہے جانے والے رفیع نے اپنے طویل کریئر میں تقریباً 700 فلموں کے لیے 26000 سے بھی زیادہ گانے گائے۔ Total Songs of Singer Mohammed Rafi

محمد رفیع فلم انڈسٹری میں اپنی خوش مزاجی کے لئے جانے جاتے تھے، لیکن ایک بار ان کی مشہور گلوکارہ لتا منگیشکر کے ساتھ ان بن ہو گئی۔ انہوں نے لتا منگیشکر کے ساتھ سینکڑوں گانے گائے تھے لیکن ایک وقت ایسا بھی آیا تھا جب رفیع نے ان سے بات چیت تک کرنی بند کر دی تھی۔ لتا منگیشکر گانوں پر رایلٹی کی حامی تھیں جبکہ رفیع نے کبھی بھی رایلٹی کا مطالبہ نہیں کیا۔

رفیع صاحب کا خیال تھا کہ ایک بار جب فلم سازوں نے گانے کے پیسے دے دیئے تو پھر رایلٹی کا کوئی مطلب نہیں۔ دونو ں کے درمیان تنازعہ اتنا بڑھا کہ محمد رفیع اور لتا منگیشکر کے درمیان بات چیت بھی بند ہو گئی اور دونوں نے ایک ساتھ گانا گانے سے انکار کر دیا، تاہم چار سال کے بعد اداکارہ نرگس کی کوشش سے دونوں نے ایک ساتھ ایک پروگرام میں دل پکارے گانا گایا۔

محمد رفیع نے ہندی فلموں کے علاوہ مراٹھی اور تیلگو فلموں کے لئے بھی گانے گائے۔ محمد رفیع کو اپنے کریئر میں چھ بار فلم فیئر ایوارڈ سے اور 1965 میں پدمشري ایوارڈ سے بھی نوازا گیا جبکہ ان کے انتقال کے 20 برس بعد سال 2000 میں انہیں بہترین سنگر آف میلینیم کے اعزاز سے بھی نوازا گیا تھا۔ رفیع صاحب اداکار امیتابھ بچن کے بہت بڑے پرستار تھے۔جبکہ انہیں فلمیں دیکھنے کا شوق نہیں تھا لیکن کبھی کبھی وہ فلم دیکھ لیا کرتے تھے۔ایک بار انہوں نے امیتابھ بچن کی فلم دیوار دیکھی تھی۔اس کے بعد ہی وہ امتا بھ کے بہت بڑے پرستار بن گئے۔

یہ بھی پڑھیں: تم مجھے یوں بھلا نہ پاؤگے!

سال 1980 میں آئی فلم نصیب میں رفیع صاحب کو امیتابھ کے ساتھ ’’چل چل میرے بھائی‘‘گانا گانے کا موقع ملا،امیتابھ کے ساتھ اس گانے کو گانے کے بعد وہ بہت خوش ہوئے تھے۔امیتابھ کے علاوہ انہیں شمي کپور اور دھرمیندر کی فلمیں بھی بہت پسند آتی تھیں۔انہیں امیتابھ-دھرمیندر کی فلم شعلے بہت بے حد پسند تھی اور انہوں نے اسے تین بار دیکھا تھا۔

30 جولائی 1980 کوفلم ’آس پاس‘کے گانے 'شام کیوں اداس ہے دوست' مکمل کرنے کے بعد جب رفیع نے لکشمی کانت پيارےلال سے کہا ’کیا میں جا سکتا ہوں؟‘ جسے سن کر وہ حیران ہوگئے، کیونکہ اس سے پہلے رفیع نے ان سے کبھی اس طرح اجازت نہیں مانگی تھی۔ اگلے دن 31 جولائی 1980 کو انہیں دل کا دورہ پڑا اور وہ اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔

یو این آئی

ممبئی: برصغیر پاک وہند کے عظیم گلوکار محمد رفیع کے گائے سینکڑوں نغمے آج بھی مقبول ہیں، ان کی آواز سننے والوں پر سحر طاری کردیتی ہے۔ پنجاب کے کوٹلہ سلطان سنگھ گاؤں میں 24 دسمبر 1924 کو ایک متوسط مسلم خاندان میں پیدا ہوئے محمد رفیع ایک فقیر کے نغموں کو سنا کرتے تھے،جس سے ان کے دل میں موسیقی کے تئیں ایک لگاؤ پیدا ہوگیا۔ رفیع کے بڑے بھائی حمید نے محمد رفیع کے دل میں موسیقی کے تئیں رجحان دیکھ لیاتھا اور انہیں اس راہ پر آگے بڑھانے میں ان کی حوصلہ افزائی کی۔ Mohammed Rafi Death Anniversary

لاہور میں رفیع موسیقی کی تعلیم استاد عبدالواحد خان سے لینے لگے اور ساتھ ہی انہوں نے غلام علی خان سے کلاسیکی موسیقی بھی سیکھنی شروع کی۔ ایک بار حمید رفیع کو لے کر کے ایل سہگل کے موسیقی پروگرام میں گئے، لیکن بجلی نہ ہونے کی وجہ سے کے ایل سہگل نے گانے سے انکار کردیا۔ حمید نےپروگرام کے کنوینر سے گزارش کی کہ وہ ان کے بھائی کو پروگرام میں گانے کا موقع دیں۔کنوینر کے راضی ہونے پر رفیع نے پہلی بار 13سال کی عمر میں اپنا پہلا نغمہ اسٹیج پر پیش کیا۔شائقین کے درمیان بیٹھے موسیقار شیام سندر کو ان کا نغمہ پسند آیا اور انہوں نے رفیع کو ممبئی آنے کی دعوت دی۔

شیام سندر کی موسیقی کی ہدایت میں رفیع نے اپنا پہلا گانا 'سونيے نی ہیریے نی'، زینت بیگم کے ساتھ ایک پنجابی فلم 'گل بلوچ' كے لیے گایا۔ سال 1944 میں نوشاد کی موسیقی میں انہوں نے اپنا پہلا ہندی گانا ’ہندوستان کے ہم ہیں‘ فلم ’پہلے آپ‘ کے لیے گایا۔ سال 1949 میں نوشاد کی موسیقی کی ہدایت میں فلم دلاری میں گائے گانے سهاني رات ڈھل چکی .. کے ذریعے ان پر کامیابی کے دروازے کھل گئے۔ دلیپ کمار، دیو آنند، شمي کپور، راجندر کمار، ششی کپور، راجکمار جیسے نامور ہیرو کی آواز کہے جانے والے رفیع نے اپنے طویل کریئر میں تقریباً 700 فلموں کے لیے 26000 سے بھی زیادہ گانے گائے۔ Total Songs of Singer Mohammed Rafi

محمد رفیع فلم انڈسٹری میں اپنی خوش مزاجی کے لئے جانے جاتے تھے، لیکن ایک بار ان کی مشہور گلوکارہ لتا منگیشکر کے ساتھ ان بن ہو گئی۔ انہوں نے لتا منگیشکر کے ساتھ سینکڑوں گانے گائے تھے لیکن ایک وقت ایسا بھی آیا تھا جب رفیع نے ان سے بات چیت تک کرنی بند کر دی تھی۔ لتا منگیشکر گانوں پر رایلٹی کی حامی تھیں جبکہ رفیع نے کبھی بھی رایلٹی کا مطالبہ نہیں کیا۔

رفیع صاحب کا خیال تھا کہ ایک بار جب فلم سازوں نے گانے کے پیسے دے دیئے تو پھر رایلٹی کا کوئی مطلب نہیں۔ دونو ں کے درمیان تنازعہ اتنا بڑھا کہ محمد رفیع اور لتا منگیشکر کے درمیان بات چیت بھی بند ہو گئی اور دونوں نے ایک ساتھ گانا گانے سے انکار کر دیا، تاہم چار سال کے بعد اداکارہ نرگس کی کوشش سے دونوں نے ایک ساتھ ایک پروگرام میں دل پکارے گانا گایا۔

محمد رفیع نے ہندی فلموں کے علاوہ مراٹھی اور تیلگو فلموں کے لئے بھی گانے گائے۔ محمد رفیع کو اپنے کریئر میں چھ بار فلم فیئر ایوارڈ سے اور 1965 میں پدمشري ایوارڈ سے بھی نوازا گیا جبکہ ان کے انتقال کے 20 برس بعد سال 2000 میں انہیں بہترین سنگر آف میلینیم کے اعزاز سے بھی نوازا گیا تھا۔ رفیع صاحب اداکار امیتابھ بچن کے بہت بڑے پرستار تھے۔جبکہ انہیں فلمیں دیکھنے کا شوق نہیں تھا لیکن کبھی کبھی وہ فلم دیکھ لیا کرتے تھے۔ایک بار انہوں نے امیتابھ بچن کی فلم دیوار دیکھی تھی۔اس کے بعد ہی وہ امتا بھ کے بہت بڑے پرستار بن گئے۔

یہ بھی پڑھیں: تم مجھے یوں بھلا نہ پاؤگے!

سال 1980 میں آئی فلم نصیب میں رفیع صاحب کو امیتابھ کے ساتھ ’’چل چل میرے بھائی‘‘گانا گانے کا موقع ملا،امیتابھ کے ساتھ اس گانے کو گانے کے بعد وہ بہت خوش ہوئے تھے۔امیتابھ کے علاوہ انہیں شمي کپور اور دھرمیندر کی فلمیں بھی بہت پسند آتی تھیں۔انہیں امیتابھ-دھرمیندر کی فلم شعلے بہت بے حد پسند تھی اور انہوں نے اسے تین بار دیکھا تھا۔

30 جولائی 1980 کوفلم ’آس پاس‘کے گانے 'شام کیوں اداس ہے دوست' مکمل کرنے کے بعد جب رفیع نے لکشمی کانت پيارےلال سے کہا ’کیا میں جا سکتا ہوں؟‘ جسے سن کر وہ حیران ہوگئے، کیونکہ اس سے پہلے رفیع نے ان سے کبھی اس طرح اجازت نہیں مانگی تھی۔ اگلے دن 31 جولائی 1980 کو انہیں دل کا دورہ پڑا اور وہ اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.