سوال۔ کانگریس اس لوک سبھا انتخابات میں مہاراشٹر کے 48 نشستوں میں سے ایک سیٹ پر ہی فتح حاصل کرپائی، واضح طور پر یہ اسمبلی انتخاب کانگریس کے لیے مشکل ثابت ہوگا، تو آپ کے مطابق پارٹی کے جیتنے کے کیا امکانات ہیں؟
پرتھوی راج چوہان۔ سنہ 2019 کا لوک سبھا الیکشن قومی سلامتی اور حب الوطنی جیسے موضوع پر لڑا گیا۔ وزیراعظم نرنیندر مودی لوگوں کو اس موضوع پر خوش کرنے میں کامیاب رہے۔ انہوں نے عوام کو سمجھا دیا کہ وہ پاکستان کو شکست دینے میں سرفہرست رہنما ہیں۔ وہیں سابق وزیراعظم اندرا گاندھی نے سنہ 1971 میں پاکستان کو کراری شکست سے دوچار کیا تھا اور بنگلہ دیش جیسے ملک کی تعمیر کرکے پاکستان کو سبق بھی سکھایا تھا، لیکن وہ نسل گزر چکی اور آج کی نئی نسل جذباتی ہے۔ لیکن اس دفعہ اسمبلی انتخابات بنیادی مسائل پر مرکوز ہوگا۔
سوال۔ کیا کانگریس-این سی پی کا اتحاد کامیاب ہوگا؟ کیا اس انتخاب میں بھی کانگریس کے لیے یہ فارمولہ مددگار ثابت ہوگا؟
پرتھوی راج چوہان۔ گذشتہ اسمبلی انتخابات میں ہم نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے ساتھ مل کر نہیں لڑے تھے لیکن اس دفعہ ہم نے اور بھی ہم خیال جماعتوں کے ساتھ تال میل بنایا ہے۔ ساتھ میں کانگریس کے ووٹ کو پرکاش امبیڈکر کی ونچت بہوجن اگھاڑی اور اے آئی ایم آئی ایم کی جانب سے کوئی نقصان نہیں ہوگا یہ پارٹیاں سنہ 2014 کے انتخابات میں ساتھ تھیں۔ وہ الگ الگ انتخابات لڑ رہی ہیں جس کا سیدھے طور پر پرکاش امبیڈکر کو نقصان ہوگا۔ مجھے لگتا ہے کہ کانگریس کے پاس اس دفعہ اسمبلی انتخابات میں لوک سبھا انتخابات سے بہتر کرنے کے مواقع ہیں۔ خاص کر جنوبی مغربی اور ودربھ کے علاقے میں کانگریس کی پکڑ اچھی ہے۔
سوال۔ کانگریس اور این سی پی نے اپنا مشترکہ انتخابی منشور (مینیفیسٹو) پیش کیا جس میں دونوں پارٹیوں نے متعدد یکساں ایشوز پر بات کی ہے اس بارے میں آپ کا کیا کہنا ہے؟
پرتھوی راج چوہان۔ خیر یہ صرف باتیں ہیں۔ انتخابات کے نتیجے آنے کے بعد ہی اس موضوع پر مزید کوئی تبصرہ کیا جاسکتا ہے اور یہ انتخابات کے نتیجوں پر ہی منحصر ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ دونوں جماعتوں کے درمیان لیڈر شپ کے مسئلے کو حل کیا جائے جس کا ابھی تک کوئی حل نہیں نکالا گیا ہے کیونکہ این سی پی لیڈر شپ کے موضوع پر ہی کانگریس کے ساتھ اپنے اتحاد کو ختم کرسکتی ہے۔
سوال۔ آپ کے مطابق اس دفعہ کانگریس کتنی سیٹوں پر فتح حاصل کرنے میں کامیاب رہے گی؟
پرتھوی راج چوہان۔ مجھے اس کا کوئی اندازہ نہیں ہے۔
سوال۔ کانگریس اپنے انتخابی مہم میں کون سے اہم موضوع کو اٹھا رہی ہے؟
پرتھوی راج چوہان۔ ہمارے انتخابی مہم میں اہم موضوع بی جے پی حکومت کی ناکامی، بے روزگاری، کسانوں کی مسلسل خود کشی، زوال پذیر برآمدات، ترقیاتی منصوبے میں سست روی اور کرپشن سے جڑے مسائل شامل ہیں۔ بی جے پی بنیادی مسائل سے بھاگ رہی ہے اور وہ جموں و کشمیر میں منسوخ کیے گئے آرٹیکل 370 کے موضوع کو اٹھا کر عوام کو جذباتی گھیرے میں قید کررہی ہے جس کا فیصلہ ابھی سپریم کورٹ میں زیرالتواء ہے۔ ہم روٹی، کپڑے اور بنیادی مسائل پر بات کر رہے ہیں، جبکہ بی جے پی جذباتی مسائل کو اٹھانے کی کوشش کررہی ہے۔
سوال۔ ریاست میں راہل گاندھی انتخابی مہم میں حصہ لے رہے ہیں، کیا سونیا گاندھی بھی اس مہم میں شامل ہوں گی؟
پرتھوی راج چوہان۔ مجھے نہیں لگتا کہ کیونکہ انہوں نے کہا ہے کہ انہیں صحت سے متعلق کچھ مسائل ہیں جس کی وجہ سے وہ سفر نہیں کرسکتیں۔
سوال۔ ممبئی یونٹ اور ریاست کے مابین چل رہی تنازعات سے متعلق آپ کی کیا رائے ہے؟
پرتھوی راج چوہان۔ مجھے نہیں لگتا ہے ان کے درمیان کوئی سنجیدہ اختلافات ہیں۔
سوال۔ کیا ممبئی خطے میں زیادہ سے زیادہ نشستیں بنانے کا کوئی خاص منصوبہ ہے؟
پرتھوی راج چوہان۔ ہمیں ضرورت ہے کہ ہم ریلی میں زائد سے زائد لوگوں کو شامل کرسکیں لیکن وقت بدل چکا ہے اور ریلی بس انتخابی مہم کا حصہ ہے۔ بہتر ہوگا کہ ہم این سی پی کے ساتھ مل کر مشترکہ ریلیوں کا اہتمام کریں لیکن دونوں طرف کی جماعتوں کے اپنے مسائل بھی ہیں۔
پرتھوی راج چوہان۔ میرے دور اقتدار میں خواتین اور غریبوں کو بااختیار بنایا گیا، مراٹھی اور مسلم ریزرویشن پر کام کیا گیا ۔ان ترقیاتی کاموں کی جانکاری ووٹرز کو دینا چاہتے ہیں۔
سوال۔ نوبیل انعام یافتہ ماہر معاشیات ابھیجیت بنرجی جنہوں نے راہل گاندھی کو لوک سبھا انتخابات سے قبل مینیمم انکم گارنٹی اسکیم 'نیائے' کے تعلق میں مشورہ دیا تھا، کیا یہ ملک کی اقتصادی حالت کو بہتر کرنے کی کوشش تھی؟
جواب۔ دیکھیئے مشورہ دینا اور انعام جیتنا دونوں ہی ایک دوسرے سے مختلف ہے، اب اسکیم اچھی ہے یا نہیں اس کا پتہ تب ہی چل سکتا ہے جب اسے نافذ کیا جائے اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب ہم اقتدار میں ہوں۔