وہ بسم اللہ خان جنہوں نے شادی بیاہ تک محدود رہنے والی شہنائی کو بام عروج تک پہنچایا، یہاں تک کہ اسی میدان میں انہیں بھارت رتن جیسے معزز ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ ان کا مقبرہ آج بھی طاق نسیاں کے مانند افتتاح کا منتظر ہے۔
غور طلب ہے کہ اترپردیش کی سابقہ اکھلیش یادو کی حکومت نے بسم اللہ خان کے مقبرہ کے لیے 29 لاکھ ساٹھ ہزار روپے منظور کیا تھا جس کے بعد مقبرہ تعمیر ہو چکا لیکن افتتاح کے لیے مقبرہ ابھی بھی منتظر ہے۔
یوں تو حکومت بدلنے کے بعد وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے سابقہ حکومت کے کئی منصوبوں کا افتتاح کیا جس میں لکھنؤ میٹرو بھی شامل ہے، لیکن شہنائی نواز استاد بسم اللہ خان کے مقبرے کا افتتاح کن وجوہات سے سے معلق ہے، اس بارے میں ابھی واضح طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ ہاں یہ بات ضرور ہے کہ علاقائی اور درگاہ فاطمان کی منتظمہ کمیٹی اس بات پر تشویش ضرور کر رہی ہے۔
نریندر مودی وزیر اعظم بننے کے بعد 22 مرتبہ بنارس کا دورہ کر چکے ہیں۔ گزشتہ 16 فروری کو وزیراعظم نریندر مودی نے بنارس کا دورہ کیا تھا اور پنڈت دین دیال اپادھیائے کا 63 فٹ بلند مجسمہ کا افتتاح بھی کیا۔ لیکن بسم اللہ خان کا مقبرہ ابھی بھی افتتاح کا منتظر ہے۔
بسم اللہ خان کے بھانجے باقر علی بتاتے ہیں کہ 'حکومت نے بسم اللہ خان کے ساز و سامان کو میوزیم میں رکھنے کا وعدہ کیا تھا وہ بھی ابتک نامکمل ہے۔ بنارس میں بسم اللہ خان کے نام کی سڑک بنانے کا بھی وعدہ کیا گیا تھا وہ بھی نا مکمل ہے اور مقبرہ کا کام بھی نا مکمل ہو کر رہ گیا ہے۔ یہاں تک کہ دیواریں اور پتھر ابھی سے گرنا شروع ہوگئے صاف صفائی کا انتظام نہیں ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ اگر وزیراعظم نریندرمودی افتتاح کرتے تو پوری دنیا کو بسم اللہ خان کی شخصیت اور فن سے واقفیت حاصل ہوتی۔