ETV Bharat / city

آتشزدگی پر قابو پانے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے میں کوتاہی کیوں؟ - وجوہات کارفرما

آتشزدگی کے ان بڑھتے واقعات کے پیچھے اگرچہ کئی وجوہات کارفرما ہیں لیکن فائر اینڈ ایمرجنسی محکمے کےافسران کا کہنا ہے کہ زیادہ تر حادثات ایل پی جی سلنڈر میں آگ لگنے، شارٹ سرکٹ اور الیکٹرک آلات کی وجہ سے پیش آتے ہیں۔

آتشزدگی پر قابو پانے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے میں کوتاہی کیوں؟
آتشزدگی پر قابو پانے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے میں کوتاہی کیوں؟
author img

By

Published : Mar 3, 2021, 8:50 PM IST

وادی کشمیر میں سنہ 2019 کے مقابلے سنہ 2020 میں آتشزدگی کے واقعات میں 28 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔ گزشتہ چند ماہ سے بھیانک آگ لگنے کی وجہ سے جہاں متعدد مکانات تباہ ہوگئے۔ وہیں ان میں کروڑوں روپے مالیت کی املاک بھی راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئیں۔

فائر اینڈ ایمرجنسی سروس کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کے ابتدائی دو ماہ میں کشمیر میں 342 آگ کے واقعات ریکارڈ کیے گئے۔ جن میں شہر سرینگر میں ہی 80 سے زائد آتشزدگی کی واقعات پیش آئیں۔

ادھر جب گزشتہ برسوں کے اعداد شمار پر نظر ڈالتے ہیں تو سنہ 2019 کے مقابلے سنہ 2020 میں ہی زیادہ تر آتشزدگی کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔ جہاں 2019 میں 1841 واقعات پیش آئے ہیں وہیں گزشتہ برس آگ کی یہ واقعات بڑھ کر 2373 جا پہنچیں۔

آتشزدگی کے ان بڑھتے واقعات کے پیچھے اگرچہ کئی وجوہات کارفرما ہیں لیکن فائر اینڈ ایمرجنسی محکمے کےافسران کا کہنا ہے کہ زیادہ تر حادثات ایل پی جی سلینڈر میں آگ لگنے، شارٹ سرکٹ اور الیکٹرک آلات کی وجہ سے پیش آتے ہیں۔

آتشزدگی پر قابو پانے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے میں کوتاہی کیوں؟

تعمیرات کے وقت آگ کے تحفظ سے متعلق قانون واضح طور پر موجود ہیں لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ان قوانین کو خاطر میں نہیں لایا جاتا ہے۔ رہائشی مکانات، تجارتی عمارتوں، ہوٹلوں حتی کہ صنعتی یونٹوں اور اسکولوں میں بھی آگ سے بچاؤ کے لیے خاطر خواہ انتظامات نہیں کیے جاتے۔ اور نہ ہی آگ بجھانے کے آلات کہیں نصب ہوئے نظر آتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے
بھارت - پاکستان سیز فائر معاہدے کی پاسداری پر رضامند کیسے ہوئے؟

ڈویژنل فائر آفیسر تصدق احمد کہتے ہیں کہ محکمہ اپنے طور پر فائر سروس سے متعلق آڈٹ عمل میں تو لاتا ہے جبکہ آگ کے بچاؤ کی خاطر وقت فوقتاً ہدایات بھی دیتا رہتا ہے۔ لیکن قانون پر عمل کروانا انفورسمنٹ ایجنسیوں کی ذمہ داری ہے۔

ادھر اب اگر کسی شاپنگ مال، صنعتی کارخانے، ہوٹل یا کسی اسکول میں آگ پر ابتدائی طور سے قابو پانے کے لئے آگ بجھانے کےآلات موجود بھی ہیں لیکن جانکاری نہ ہونے کی وجہ سے ان آلات کو استعمال میں ہی نہیں لایا جاتا ہے۔ اسکول انتظامیہ یا ہوٹلوں اور صنعتی کارخانوں وغیرہ میں کام کرنے والے افراد کو اس کی ٹریننگ دینے کی ضرورت ہے تاکہ آگ بجھانے کے آلات کو استعمال میں لاکر وقت رہتے اسے مزید پھیلنے سے روکا جاسکے۔

بہرحال آگ کی واردات پر قابو پانے کے لئے انفرادی طور پر احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے وہیں ان سرکاری اداروں کو بھی متحرک ہونے کی ضرورت ہے جن پر فائر سیفٹی قانون پرعمل درآمد کرانے کی زمہ داری عائد ہوتی ہے۔

وادی کشمیر میں سنہ 2019 کے مقابلے سنہ 2020 میں آتشزدگی کے واقعات میں 28 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔ گزشتہ چند ماہ سے بھیانک آگ لگنے کی وجہ سے جہاں متعدد مکانات تباہ ہوگئے۔ وہیں ان میں کروڑوں روپے مالیت کی املاک بھی راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئیں۔

فائر اینڈ ایمرجنسی سروس کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کے ابتدائی دو ماہ میں کشمیر میں 342 آگ کے واقعات ریکارڈ کیے گئے۔ جن میں شہر سرینگر میں ہی 80 سے زائد آتشزدگی کی واقعات پیش آئیں۔

ادھر جب گزشتہ برسوں کے اعداد شمار پر نظر ڈالتے ہیں تو سنہ 2019 کے مقابلے سنہ 2020 میں ہی زیادہ تر آتشزدگی کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔ جہاں 2019 میں 1841 واقعات پیش آئے ہیں وہیں گزشتہ برس آگ کی یہ واقعات بڑھ کر 2373 جا پہنچیں۔

آتشزدگی کے ان بڑھتے واقعات کے پیچھے اگرچہ کئی وجوہات کارفرما ہیں لیکن فائر اینڈ ایمرجنسی محکمے کےافسران کا کہنا ہے کہ زیادہ تر حادثات ایل پی جی سلینڈر میں آگ لگنے، شارٹ سرکٹ اور الیکٹرک آلات کی وجہ سے پیش آتے ہیں۔

آتشزدگی پر قابو پانے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے میں کوتاہی کیوں؟

تعمیرات کے وقت آگ کے تحفظ سے متعلق قانون واضح طور پر موجود ہیں لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ان قوانین کو خاطر میں نہیں لایا جاتا ہے۔ رہائشی مکانات، تجارتی عمارتوں، ہوٹلوں حتی کہ صنعتی یونٹوں اور اسکولوں میں بھی آگ سے بچاؤ کے لیے خاطر خواہ انتظامات نہیں کیے جاتے۔ اور نہ ہی آگ بجھانے کے آلات کہیں نصب ہوئے نظر آتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے
بھارت - پاکستان سیز فائر معاہدے کی پاسداری پر رضامند کیسے ہوئے؟

ڈویژنل فائر آفیسر تصدق احمد کہتے ہیں کہ محکمہ اپنے طور پر فائر سروس سے متعلق آڈٹ عمل میں تو لاتا ہے جبکہ آگ کے بچاؤ کی خاطر وقت فوقتاً ہدایات بھی دیتا رہتا ہے۔ لیکن قانون پر عمل کروانا انفورسمنٹ ایجنسیوں کی ذمہ داری ہے۔

ادھر اب اگر کسی شاپنگ مال، صنعتی کارخانے، ہوٹل یا کسی اسکول میں آگ پر ابتدائی طور سے قابو پانے کے لئے آگ بجھانے کےآلات موجود بھی ہیں لیکن جانکاری نہ ہونے کی وجہ سے ان آلات کو استعمال میں ہی نہیں لایا جاتا ہے۔ اسکول انتظامیہ یا ہوٹلوں اور صنعتی کارخانوں وغیرہ میں کام کرنے والے افراد کو اس کی ٹریننگ دینے کی ضرورت ہے تاکہ آگ بجھانے کے آلات کو استعمال میں لاکر وقت رہتے اسے مزید پھیلنے سے روکا جاسکے۔

بہرحال آگ کی واردات پر قابو پانے کے لئے انفرادی طور پر احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے وہیں ان سرکاری اداروں کو بھی متحرک ہونے کی ضرورت ہے جن پر فائر سیفٹی قانون پرعمل درآمد کرانے کی زمہ داری عائد ہوتی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.