محمد یوسف تاریگامی نے بتایا کہ وادی میں عوامی حقوق کو بحال کرنے کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'وادی کے سیاسی رہنماؤ کو جیلوں میں بند کیا گیا ہے اور علاقائی جماعتوں کی سرگرمیوں کو بھی روکا گیا ہے جبکہ یہاں سب سے زیادہ ضرورت اس بات کی ہے کہ یہاں عوامی حقوق کو بحال کیا جائے۔'
تاریگامی نے کہا کہ 'عدالت عظمیٰ کی طرف سے جاری حکم نامے کو یہاں مانا نہیں گیا۔ انہوں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے حکم نامے کو بحال کیا جانا چاہئے اور یہاں انٹرنیٹ خدمات بحال ہونی چاہئے۔'
موصوف سی پی آئی (ایم) رہنما نے کہا کہ 'ماہ نومبر میں ہوئی بھاری برف سے ہوئی تباہی کا جائزہ لینے کے لیے یہاں کوئی مرکزی وزیر نہیں آیا۔'
انہوں نے کہا کہ 'ماہ نومبر میں ہوئی تباہ کن برف باری سے ہوئے میوہ باغات اور زعفران کی فصل کو ہوئی تباہی کا جائزہ لینے کے لیے مرکز کے کسی جونیئر وزیر نے بھی یہاں آنے کی زحمت نہیں کی، جموں میں بھی بارشوں سے فصلوں کو نقصان پہنچا لیکن کوئی مرکزی وزیر نقصان کا جائزہ لینے کے لیے نہیں آیا۔'
تاریگامی نے کہا کہ آج یہ لوگ یہاں وہیں باتیں دوہرانے آرہے ہیں جو اس سے پہلے بھی دوہرائی گئیں لیکن ان پر عمل در آمد نہیں ہوا۔