صحافتی انجمنوں کی جانب سے ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر پولیس اور نیم فوجی دستوں کی جانب سے 4 صحافیوں کی متعلقہ رہائش گاہوں پر چھاپے اس بات کی واضح عکاسی کرتے ہیں کہ جموں و کشمیر میں کس طرح صحافیوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ شاہ عباس، میر ہلال، اظہر قادری اور شوکت موٹا دو دہائیوں سے کشمیر میں صحافت کرتے آئے ہیں اور ان سب نے قومی اور بین الاقوامی میڈیا اداروں کے ساتھ کام کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ایک بدقسمتی ہے کہ پولیس حکام نے بدھ کی صبح ان کے گھروں پر یہ چھاپے مارے۔ ان کے اور ان کے اہل خانہ کے موبائل فون، لیپ ٹاپ اور دیگر آلات بھی ضبط کیے گئے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کشمیر میں صحافی انتہائی دباؤ کے درمیان کام کررہے ہیں، خاص طور پر گزشتہ تین دہائیوں سے کشمیر میں صحافی نازک حالات کے باوجود اپنے پیشہ وارانہ فرائض انجام دے رہے ہیں۔
صحافتی انجمنوں نے مزید کہا ہے کہ کشمیری صحافیوں کے خلاف ہراساں کرنے کے واقعات ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھ رہے ہیں اور کشمیر میں آزادی صحافت پر حملہ جاری ہے۔
مزید پڑھیں:ٹھوس شواہد کے بعد 4 صحافیوں کو گرفتار کیا جائے گا: آئی جی پی کشمیر
یہ مشترکہ بیان جن صحافتی انجمنوں کی جانب سے جاری کیا گیا ہے ان میں کشمیر جرنلسٹ فیڈریشن (جے ایف کے)، کشمیر ورکنگ جرنلسٹس ایسوسی ایشن، کشمیر پریس فوٹوگرافرز ایسوسی ایشن، کشمیر پریس کلب، کشمیر یونین آف ورکنگ جرنلسٹس، کشمیر جرنلسٹ ایسوسی ایشن اور کشمیر ویڈیو جرنلسٹ ایسوسی ایشن قابل ذکر ہے۔