سری نگر: جموں وکشمیر وقف بورڈ نے اپنے زیر نگرانی تمام مذہبی مقامات پر لوگوں خاص کر سیاستدانوں کی دستار بندی پر مکمل پابندی عائد کی ہے۔ البتہ مذہب کے لیے نمایاں کام انجام دینے والوں کی مذکورہ مقامات پر پیشگی اجازت حاصل کرنے کے بعد ہی دستار بندی کی جاسکتی ہے۔ اس حوالے سے وقف بورڈ کی جانب پر پیر کے روز باضابطہ طور پر ایک حکم نامہ جاری کیا۔ Prohibition of Dastar Bandi of Politicians in all Religious Places under the Supervision of Waqf Board
یہ بھی پڑھیں:
- LG inaugurates First Cinema Multiplex کشمیر میں سینما کی واپسی، ایل جی نے کیا ملٹی پلیکس سینما کا افتتاح
حکمنامے کے مطابق جموں وکشمیر وقف بورڈ کو مسلسل شکایات موصول ہورہی تھیں کہ آستان عالیہ، زیارت گاہوں اور خانقاہوں اور دیگر بقعۂ جات میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کی ان مقامات پر حاضری کے دوران ان کی دستار بندی کی جاتی یے اور ایسے میں سیاسی رہنماؤں کو زیارت گاہوں اور خانقاہوں پر مدعو کر کے ان کی دستار بندی پارٹی وابستگی کی بنیاد پر جاتی ہے تاکہ مقدس مقامات پر سیاسی ایجنڈے کو فروغ دیا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں:
جموں وکشمیر وقف بورڈ کی چیئرپرسن نے معاملے کو سنجیدہ لیتے ہوئے افسران کو ہدایت دی کہ اس پر فوری طور پر پابندی عائد کریں۔ اس طرح وقف ایکٹ 1995 کو بروئے کار لا کر زیارت گاہوں، آستان عالیہ اور خانقاہوں میں سیاسی رہنماؤں کی دستار بندی پر مکمل طور پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ Ban on Dastar Bandi
واضح رہے کہ زیارت گاہوں، خانقاہوں اور آستان عالیہ اور بقعہ جات پر مجاوروں کی جانب سے جبری چندہ وصولنے پر عائد پابندی کے بعد جموں وکشمیر وقف بورڈ نے اب ایک اور غیر معمولی فیصلے کے تحت وقف کے زیر نگرانی تمام عبادت گاہوں پر سیاسی رہنماؤں کی دستار بندی پر مکمل پابندی عائد کی ہے۔