ہائی کورٹ جموں و کشمیر اور لداخ کے چیف جسٹس، جسٹس پنکج متھل کی سربراہی والی دو رکنی بنچ نے عرضی دائر کرنے والے وکلا کے اعتراضات اور دلائل کو سنتے کے بعد جموں و کشمیر انتظامیہ سے اس سلسلے میں 30 اگست تک جواب طلب کیا ہے۔ عدالت نے اس معاملے کی اگلی سماعت یکم ستمبر کو مقرر کی ہے۔
جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ میں عوامی مفاد میں دائر عرضی میں کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر کثیر تعداد میں آن لائن نیوز پورٹلز اور لوکل نیوز ایجنسیز کسی مجاز اتھارٹی کی رجسٹریشن اور لائسنس کے بغیر آزادانہ طور چلائے جارہے ہیں۔
عرضی دہندگان نے کہا ہے کہ دونوں علاقوں میں واٹس ایپ، فیس بک اور یوٹیوب وغیرہ پر مختلف خبریں اور دیگر مواد مشتہر کیا جارہا ہے اور کوئی مجاز اتھارٹی یا ادارہ اس کا جائزہ نہیں لے رہا ہے جب کہ اس کے ساتھ ساتھ کچھ ایسے بھی پورٹل موجود ہیں جو بغیر کسی تصدیق یا جانچ کے مواد اپ لوڈ کرتے ہیں۔
عدالت عالیہ کے ڈویثرن بنچ نے جموں و کشمیر انتطامیہ سے کہا ہے کہ آیا سوشل میڈیا پر آن لائن نیوز پورٹلز اور آن لائن نیوز ایجنسیوں کو لائسنس اور رجسٹریشن کی ضرورت ہے۔ اگر اس کا جواب اس بات میں ہے تو کیا قانون کے مطابق انہیں منظوری دی گئی ہے یا نہیں اور آیا کوئی مجاز اتھارٹی ان پورٹلز پر مشتہر کئے جانے والے مواد کا جائزہ لیتی ہے یا نہیں؟