ETV Bharat / city

آل پارٹی میٹنگ پر سیاسی رہنماؤں اور تجزیہ کاروں کا ردِ عمل

author img

By

Published : Jun 24, 2021, 10:37 PM IST

وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے جموں و کشمیر کے 14 رہنماؤں کے ساتھ منعقدہ میٹنگ کے اختتام کے بعد ہر طرف سے ردعمل سامنے آرہے ہیں۔

آل پارٹی میٹنگ کے بعد سیاسی رہنماؤں اور تجزیہ نگاروں کا ردعمل
آل پارٹی میٹنگ کے بعد سیاسی رہنماؤں اور تجزیہ نگاروں کا ردعمل

جموں و کشمیر کے سیاسی رہنماؤں کے ساتھ وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کی میٹنگ ہوئی۔ میٹنگ کے اختتام کے بعد وادی کے سیاسی لیڈران اور تجزیہ نگاروں نے مرکز کی جانب سے اٹھائے اس قدم کا استقبال کیا۔


نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر سلمان ساگر نے ای ٹی وی بھارت کو فون پر بتایا کہ "کافی عرصے کے بعد وزیر اعظم کی جانب سے جمہوریت کے حق میں قدم اٹھایا ہے اور ہم اس کا استقبال کرتے ہیں۔"

آل پارٹی میٹنگ پر سیاسی رہنماؤں اور تجزیہ کاروں کا ردعمل
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "انتخابات کب ہوں گے، وہ اس میں حصہ لیں گے یا نہیں وہ تو بعد کی بات ہے۔ لیکن عمر صاحب نے ابھی جو بھی فیصلہ لیا ہے ہم اس کی قدر کرتے ہیں ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ جب انتخابات کا وقت آئے گا سبھی پارٹی کے فیصلے کی قدر کریں گے۔"

مزید پڑھیں:All Party Meeting: حد بندی، اسٹیٹ ہوڈ اور انتخابات سمیت مختلف امور پر بات


وہیں، بھارتی جانتا پارٹی کے ترجمان منظور بٹ کا کہنا ہے کہ "مرکز کی جانب سے کی گئی یہ اچھی کوشش تھی۔ جموں و کشمیر میں اس وقت گورنر راج نافذ ہے جس کو زیادہ دير تک جاری رکھنا بھی ٹھیک نہیں ہے۔ اس لیے خطے میں جمہوریت کے ڈھانچے کو بہتر بنانے کی طرف اچھا قدم تھا۔ تمام لیڈران نے اچھی باتیں کیں، جو خطے کے عوام کے حق میں ہیں۔"

اُنہوں نے محبوبہ مفتی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "جہاں مرکزی رہنماؤں نے خطے کی بہتری کے حق میں بات کی۔ وہیں، وہ دوبارہ سے پرانی راگ لیکر بیٹھ گئیں۔ دفعہ 370 اب زمین کے نیچے ستر گز دب چکا ہے جو دوبارہ بحال نہیں ہو سکتا۔"

مزید پڑھیں:All Party Meeting: جموں و کشمیر کے رہنماؤں کے رد عمل



وہیں، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے سینئر لیڈر رؤف بٹ کا کہنا تھا کہ "ہماری صدر محبوبہ مفتی نے وہاں وزیر اعظم کے سامنے عوام کی بہترین نمائندگی کی۔ اُنہوں نے صاف الفاظ میں کہا کہ سنہ 2019 کے 5 اگست کو لیا گیا فیصلہ عوام کے ساتھ زیادتی تھی۔"

سیاسی تجزیہ نگار رشید راحیل کا ماننا تھا کہ آج کی میٹنگ کا حاصل یہ ہے کہ ہر ایک کو جمہوری نظام کو بہتر بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔

اُن کا کہنا تھا کہ "آج کی میٹنگ کے بعد سیاسی رہنماؤں نے میڈیا کے سامنے کافی باتیں کیں۔ وزیر اعظم کے ساتھ گفتگو کے دوران اُنہوں نے پنڈتوں کے مسئلے، حدبندی، انتخابات اور دیگر باتوں پر بات کی۔"

مظفر بیگ کی 35 اے کے حوالے سے دیے گئے بیان پر انہوں نے کہا کہ "وہ بہترین قانون دان ہیں اور 35اے کو 371 میں ضم کرنے کی رائے انہوں نے بہت سوچ سمجھ کر ہی دی ہوگی۔

جموں و کشمیر کے سیاسی رہنماؤں کے ساتھ وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کی میٹنگ ہوئی۔ میٹنگ کے اختتام کے بعد وادی کے سیاسی لیڈران اور تجزیہ نگاروں نے مرکز کی جانب سے اٹھائے اس قدم کا استقبال کیا۔


نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر سلمان ساگر نے ای ٹی وی بھارت کو فون پر بتایا کہ "کافی عرصے کے بعد وزیر اعظم کی جانب سے جمہوریت کے حق میں قدم اٹھایا ہے اور ہم اس کا استقبال کرتے ہیں۔"

آل پارٹی میٹنگ پر سیاسی رہنماؤں اور تجزیہ کاروں کا ردعمل
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "انتخابات کب ہوں گے، وہ اس میں حصہ لیں گے یا نہیں وہ تو بعد کی بات ہے۔ لیکن عمر صاحب نے ابھی جو بھی فیصلہ لیا ہے ہم اس کی قدر کرتے ہیں ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ جب انتخابات کا وقت آئے گا سبھی پارٹی کے فیصلے کی قدر کریں گے۔"

مزید پڑھیں:All Party Meeting: حد بندی، اسٹیٹ ہوڈ اور انتخابات سمیت مختلف امور پر بات


وہیں، بھارتی جانتا پارٹی کے ترجمان منظور بٹ کا کہنا ہے کہ "مرکز کی جانب سے کی گئی یہ اچھی کوشش تھی۔ جموں و کشمیر میں اس وقت گورنر راج نافذ ہے جس کو زیادہ دير تک جاری رکھنا بھی ٹھیک نہیں ہے۔ اس لیے خطے میں جمہوریت کے ڈھانچے کو بہتر بنانے کی طرف اچھا قدم تھا۔ تمام لیڈران نے اچھی باتیں کیں، جو خطے کے عوام کے حق میں ہیں۔"

اُنہوں نے محبوبہ مفتی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "جہاں مرکزی رہنماؤں نے خطے کی بہتری کے حق میں بات کی۔ وہیں، وہ دوبارہ سے پرانی راگ لیکر بیٹھ گئیں۔ دفعہ 370 اب زمین کے نیچے ستر گز دب چکا ہے جو دوبارہ بحال نہیں ہو سکتا۔"

مزید پڑھیں:All Party Meeting: جموں و کشمیر کے رہنماؤں کے رد عمل



وہیں، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے سینئر لیڈر رؤف بٹ کا کہنا تھا کہ "ہماری صدر محبوبہ مفتی نے وہاں وزیر اعظم کے سامنے عوام کی بہترین نمائندگی کی۔ اُنہوں نے صاف الفاظ میں کہا کہ سنہ 2019 کے 5 اگست کو لیا گیا فیصلہ عوام کے ساتھ زیادتی تھی۔"

سیاسی تجزیہ نگار رشید راحیل کا ماننا تھا کہ آج کی میٹنگ کا حاصل یہ ہے کہ ہر ایک کو جمہوری نظام کو بہتر بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔

اُن کا کہنا تھا کہ "آج کی میٹنگ کے بعد سیاسی رہنماؤں نے میڈیا کے سامنے کافی باتیں کیں۔ وزیر اعظم کے ساتھ گفتگو کے دوران اُنہوں نے پنڈتوں کے مسئلے، حدبندی، انتخابات اور دیگر باتوں پر بات کی۔"

مظفر بیگ کی 35 اے کے حوالے سے دیے گئے بیان پر انہوں نے کہا کہ "وہ بہترین قانون دان ہیں اور 35اے کو 371 میں ضم کرنے کی رائے انہوں نے بہت سوچ سمجھ کر ہی دی ہوگی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.