ETV Bharat / city

وحید الرحمان پرہ کی ضمانت درخواست خارج

author img

By

Published : Jul 15, 2021, 10:02 PM IST

Updated : Jul 16, 2021, 12:53 PM IST

پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے لیڈر وحید الرحمان پرہ کی ضمانت عرضی کو ایک خصوصی عدالت نے خارج کیا ہے اور معاملے کی اگلی سماعت 16 جولائی مقرر کی ہے۔

وحید الرحمان پرہ
وحید الرحمان پرہ

جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی کے قریبی مانے جانے والے وحید الرحمان پرہ کی گذشتہ پانچ ماہ میں دوسری بار ضمانت عرضی کو خارج کر دیا گیا ہے۔

عدالت کے افسر کا کہنا ہے کہ پرہ کے معاملے کی سماعت بند کمرے میں جا رہی ہے اور کسی کو اس کے کوریج کی اجازت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی ضمانت کے حوالے سے عدالت کی جانب سے لیے گئے فیصلے کو آئندہ روز منظر عام پر لایا جائے گا۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ "پرہ پر عائد الزامات پر آئندہ روز یعنی جمعہ کو سماعت ہوگی"۔

قابل ذکر ہے کہ یہ دوسرا موقع تھا جب پرہ کی ضمانت خارج کی گئی ہے۔ اس سے قبل فروری کے ماہ میں عدالت نے کہا تھا کہ " ان کے خلاف عائد الزامات سنگین ہے اور وہ مبینہ طور پر عسکری سرگرمیوں کی حمایت کر رہے تھے۔'

واضح رہے کہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے نوجوان رہنما وحید الرحمن پرہ نے 22 دسمبر کو پلوامہ کے ایک حلقہ سے ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ انتخاب میں 1008 ووٹوں سے جیت حاصل کی ہے۔ وہ وادی کے ایسے پہلے امیدوار ہیں جو جیل میں قید رہنے کے باوجود جیت گئے۔

نامزدگی داخل کرنے کے پانچ دن بعد انہیں قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) نے 25 نومبر2020 کو نئی دہلی میں گرفتار کیا تھا۔

جب نئی دہلی نے 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کیا تو وحید کو چھ ماہ کے لیے گرفتار کیا گیا تھا۔

این آئی اے نے ان پر الزام لگایا ہے کہ وہ عسکریت پسندی کے ایک بڑے معاملے سے منسلک ہیں جس میں جموں و کشمیر پولییس دیویندر سنگھ بھی شامل بتائے جاتے ہیں۔

19 دسمبر 2020 کو قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) کے ایک خصوصی جج نے پرہ کو تیس دن کی عدالتی تحویل میں دیا ہے۔ اس کے بعد انہیں جموں کی امفلہ جیل منتقل کر دیا گیا۔

پوچھ گچھ کے بعد وحید پرہ پر ایک ملزم عرفان شفیع میر سے مبینہ طور پر 'قریبی روابط' کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ انہیں حزب المجاہدین عسکریت پسند نوید بابو کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا اور اس سال کے شروع میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس دیویندر سنگھ کو معطل کیا گیا تھا۔

جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی کے قریبی مانے جانے والے وحید الرحمان پرہ کی گذشتہ پانچ ماہ میں دوسری بار ضمانت عرضی کو خارج کر دیا گیا ہے۔

عدالت کے افسر کا کہنا ہے کہ پرہ کے معاملے کی سماعت بند کمرے میں جا رہی ہے اور کسی کو اس کے کوریج کی اجازت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی ضمانت کے حوالے سے عدالت کی جانب سے لیے گئے فیصلے کو آئندہ روز منظر عام پر لایا جائے گا۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ "پرہ پر عائد الزامات پر آئندہ روز یعنی جمعہ کو سماعت ہوگی"۔

قابل ذکر ہے کہ یہ دوسرا موقع تھا جب پرہ کی ضمانت خارج کی گئی ہے۔ اس سے قبل فروری کے ماہ میں عدالت نے کہا تھا کہ " ان کے خلاف عائد الزامات سنگین ہے اور وہ مبینہ طور پر عسکری سرگرمیوں کی حمایت کر رہے تھے۔'

واضح رہے کہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے نوجوان رہنما وحید الرحمن پرہ نے 22 دسمبر کو پلوامہ کے ایک حلقہ سے ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ انتخاب میں 1008 ووٹوں سے جیت حاصل کی ہے۔ وہ وادی کے ایسے پہلے امیدوار ہیں جو جیل میں قید رہنے کے باوجود جیت گئے۔

نامزدگی داخل کرنے کے پانچ دن بعد انہیں قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) نے 25 نومبر2020 کو نئی دہلی میں گرفتار کیا تھا۔

جب نئی دہلی نے 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کیا تو وحید کو چھ ماہ کے لیے گرفتار کیا گیا تھا۔

این آئی اے نے ان پر الزام لگایا ہے کہ وہ عسکریت پسندی کے ایک بڑے معاملے سے منسلک ہیں جس میں جموں و کشمیر پولییس دیویندر سنگھ بھی شامل بتائے جاتے ہیں۔

19 دسمبر 2020 کو قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) کے ایک خصوصی جج نے پرہ کو تیس دن کی عدالتی تحویل میں دیا ہے۔ اس کے بعد انہیں جموں کی امفلہ جیل منتقل کر دیا گیا۔

پوچھ گچھ کے بعد وحید پرہ پر ایک ملزم عرفان شفیع میر سے مبینہ طور پر 'قریبی روابط' کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ انہیں حزب المجاہدین عسکریت پسند نوید بابو کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا اور اس سال کے شروع میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس دیویندر سنگھ کو معطل کیا گیا تھا۔

Last Updated : Jul 16, 2021, 12:53 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.