منوج سنہا نے بی بی سی سے بات چیت کے دوران حریت کانفرنس کے چیئرمن میر وعظ عمر فاروق کے نظر بند یا نظر بند ہونے سے صاف طور پر انکار کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ میر واعظ عمر فاروق کے گھر کے آس پاس موجود سکیورٹی اہلکار صرف ان کی حفاظت کے لیے تعینات ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دفعہ 370 کی منسوخی سے قبل میر واعظ پر پی ایس اے کے تحت نظر بند نہیں کیا گیا۔ میر واعظ نہ تو گرفتار ہیں اور نہ ہی زیر حراست ہیں۔ انہیں فیصلہ کرنا چاہے کہ وہ کیا کرنا چاہتے ہیں
-
The same way my colleagues were locked in their homes “for their own safety” for months on 4th Aug 2019 & the same way we get trucks parked outside our gates every once in a while because “inputs” suggest an attack on Gupkar road is imminent. https://t.co/AD4sS6S67J
— Omar Abdullah (@OmarAbdullah) August 19, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">The same way my colleagues were locked in their homes “for their own safety” for months on 4th Aug 2019 & the same way we get trucks parked outside our gates every once in a while because “inputs” suggest an attack on Gupkar road is imminent. https://t.co/AD4sS6S67J
— Omar Abdullah (@OmarAbdullah) August 19, 2022The same way my colleagues were locked in their homes “for their own safety” for months on 4th Aug 2019 & the same way we get trucks parked outside our gates every once in a while because “inputs” suggest an attack on Gupkar road is imminent. https://t.co/AD4sS6S67J
— Omar Abdullah (@OmarAbdullah) August 19, 2022
وہیں جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ نے ایل جی کے اس بیان پر ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ میرے ساتھیوں کو 4 اگست 2019 کو مہینوں تک اپنی حفاظت کے لیے گھروں میں بند کر دیا گیا۔ انہوں نے طنزیہ طور پر کہا کہ اسی طرح ہم اپنے گیٹ کے باہر سکیورٹی فورسز کی گاڑیاں دیکھتے تھے کیوں کہ'ان پٹ سے پتہ چل رہا تھا کہ گپکار روڈ پر حملہ ہونے والا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ 5 اگست 2019 میں جموں و کشمیر کی نیم خود مختاری کی دفعہ 370 اور 35 اے کے خاتمے سے قبل ہی میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق کو خانہ نظر بند کر دیا گیا تھا۔ میر واعظ اگست 2019 سے لگاتار خانہ نظر بند ہیں۔