منوج سنہا نے دعویٰ کیا کہ سنہ 2019 سے پہلے جموں و کشمیر میں مرکزی حکومت کے کئی قوانین لاگو نہیں ہوتے تھے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے یہ باتیں پیر کو یہاں گجر بکروال طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد میں فارسٹ رائٹس ایکٹ کی اسناد تقسیم کرنے کی ایک تقریب کے حاشئے پر نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'میں بھارت کے وزیر اعظم کا آج دل کی اتھاہ گہرائیوں سے شکریہ ادا کرنا چاہوں گا جن کی بدولت یکم دسمبر 2020 کو ہم نے فارسٹ ایکٹ لاگو کرنے کی کارروائی شروع کی۔ سنہ2019 سے پہلے تو یہاں بھارت سرکار کے کئی قوانین لاگو ہی نہیں ہوتے تھے'۔
منوج سنہا نے کہا کہ جموں و کشمیر انتظامیہ بالخصوص محکمہ جنگلات اور محکمہ قبائلی امور نے کوششیں شروع کیں کہ ان طبقوں کی ترقی کے لئے کیا کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'بیس ہزار کے قریب درخواستیں آئی ہیں جن میں سے کچھ انفرادی اور کچھ کیمونٹیز کی ہیں۔ آج آپ نے دیکھا کہ کئی مستفدین کو فارسٹ ایکٹ کے متعلق اسناد فراہم کی گئیں'۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'جو بھی افراد یا کیمونٹیز اس ایکٹ کے حقدار ہیں انہیں ایک مقررہ وقت کے اندر اسناد دی جائیں گی۔ ہمارے چیف سکریٹری کا کہنا ہے کہ 75 دنوں کے اندر یہ کام مکمل کر لیا جائے گا'۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ فارسٹ ایکٹ کے علاوہ بھی جموں و کشمیر انتظامیہ ان کی تعلیم، صحت اور ان کی ترقی کے لئے کئی اسکیمیں چلا رہا ہے۔
مزید پڑھیں:
ان کا مزید کہنا ہے کہ 'میں مطمئن ہوں کہ اس طبقے کو بھی ہم قومی دھارے سے جوڑ لیں گے'۔
(یو این آئی)