ضلع گاندربل کے گنڈ تحصیل کے لوگ سرکار سے گزشہ کئی برسوں سے کھیل کے میدان کا مطالبہ کر رہے تھے۔ سرکار نے مطالبے کو منظور کرکے محکمہ رورل ڈیولپمنٹ کے زریعے کھیل کے میدان کے لیے دو لاکھ روپے واگزار کیے۔ تاہم لوگوں میں اس وقت حیرانی پیدا ہو گئی جب انہیں کہا گیا کہ کچھ کنال سرکاری اراضی کا انتخاب کرکے اس پر کھیل کا میدان تعمیر کیا جائے گا۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ جس جگہ پر کھیل کا میدان بنانے کا کام شروع کیا گیا ہے وہ زمین بالکل بر لب نالہ سندھ ہے جو بچوں یا بڑوں کے لیے خطرے کا باعث بن سکتی ہے۔ کھلینے کے دوران بچے نالے میں گر سکتے ہیں۔ دوسری جانب اس نالے کا پانی گرمی کے دنوں میں کافی اونچا آکر کھیل کے میدان میں گھس کر اسے تباہ کر سکتا ہے۔
لوگ سرکار سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ اس علاقے میں کافی سرکاری زمین موجود ہے جسے کھیل کے میدان میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ دوسری جگہ کھیل کا میدان تعمیر کیا جائے تاکہ سرکار کا دیا ہوا پیسہ صحیح جگہ پر لگ جائے اور کھیل کے شائقین راحت کی سانس لے سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: گاندربل میونسپل کونسل کے ملازمین نے تنخواہ کے مسئلہ پر احتجاج کیا
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ان افسران کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے جنہوں نے برلب نالہ سندھ زمین کا انتخاب کرکے سرکاری خزانہ کو کیھل کا میدان بنانے پر لوٹنے کی کوشش کی ہے۔ لوگوں نے سوال کیا ہے کہ کیا ان افسران کی سمجھ میں یہ بات نہیں آرہی ہے کہ ادھر ایک تو کھیلنا خطرے سے کم نہیں ہے، دوسرا یہ پیسہ کبھی بھی سیلاب کی نظر ہو سکتا ہے۔
اس بارے میں جب ہم نے ڈسٹرکٹ پنچایت افسر بلکیس اختر سے بات کی تو انہوں نے کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرائی۔