جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے صدر حجت الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی President, Anjuman-e-Sharaiee Shia'an, Agha Syed Hasan Al-Safavi نے کرناٹک ہائی کورٹ میں مسلم طالبات کی طرف سے حجاب سے متعلق دائر کی گئی عرضی پر عدالت کے فیصلے Hijab row کو اسلامی شریعت کے منافی قرار دیتے ہوئے تشویش ظاہر کی کہ سیاسی مقاصد کے لئے بھارتی مسلمانوں کو ہر سطح پر ہراسان کرنے کا رجحان تقویت پا رہا ہے اور اس کام میں ادارے سیاسی قوتوں کے سہولیت کار کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
آغا الصفوی نے بڈگام ضلع میں اپنے خطاب میں کہا کہ آئین ہند میں اقلیتوں کو دئے گئے مذہبی حقوق سے بھی یہ فیصلہ کوئی مطابقت نہیں رکھتا۔
انہوں نے کہا کہ خواتین کے عزت و عفت اور عصمت کی حفاظت کو ہر مذہب میں اولین ترجیع دی گئی ہے اور اسلام نے اس حوالے سے حجاب کو لازمی قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: The Kashmir Files: ’دی کشمیر فائلز’ فلم حقائق پر مبنی نہیں، قاسم رسول الیاس کا بیان
انہوں نے کہا کہ ہندو مذہب میں گھونگھٹ کی اہمیت اجاگر کی گئی ہے۔ لہذا حجاب و گھونگھٹ کو کسی خاص مذہب کے ساتھ نہیں جوڑا جا سکتا بلکہ یہ انسانی غیرت کی ایک علامت ہے، اس کو اسلام نے واجب قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وردی کے نام پر مسلم طالبات کو حجاب ترک کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے، جو دینی معاملات میں بد ترین مداخلت ہے۔
آغا الصفوی نے کہا کہ عدالتی فیصلہ انصاف کے تقاضوں سے مطابقت نہیں رکھتا بلکہ یہ فرقہ پرست قوتوں کے جذبات کی ترجمانی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ معاملہ سپریم کورٹ میں جا پہنچا ہے، مسلمانانِ ہند کو توقع ہے کہ عدالت اعظمیٰ مسلمانوں کے دینی جذبات اور عقائد کا احترام ملحوظ نظر رکھ کر فیصلے پر نظر ثانی کرے گی۔