دستکاروں کی مالی حالت کو بہتر اور انہیں بااختیار بنانے کے لیے کئی اقدامات کئے جارہے ہیں جب کہ محکمہ ہینڈی کرافٹ اینڈ ہینڈلوم نے بہت جلد اس کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہونے کی امید ظاہر کی ہے۔
محکمہ ہینڈی کرافٹ اینڈ ہینڈلوم کے ڈائریکٹر محمود احمد شاہ نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین سے خصوصی بات کرتے ہوئے بتایا کہ کورونا کی دوسری لہر کے دوران محکمہ کی جانب سے دستکاری مصنوعات کو فروخت کرنے کے لیے آن لائن نمائش کا اہتمام کیا گیا تھا لیکن اس سے دستکاری صنعت سے وابستہ افراد کو کچھ خاص فائدہ نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ ماہ ستمبر سے ملک کے مختلف حصوں میں کشمیری دستکاری مصنوعات کی نمائش کا اہتمام کیا جائے گا تاکہ بڑے پیمانہ پر دستکاروں کو خاطر خواہ فائدہ ہوسکے۔
ڈائریکٹر ہینڈی کرافٹ نے کہا کہ کشمیری دستکاری صنعت کو فروغ دینے کے لیے محکمہ دیگر ریاستوں سے رابطے میں ہے تاکہ تاجروں کو نمائش کے ذریعہ پلیٹ فارم فراہم کیا جاسکے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کئی برسوں سے دستکاروں کی یومیہ اجرت میں اضافہ نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے دستکاروں کی مالی حالت انتہائی ابتر ہے۔ ایسے میں ایک اہم اقدام کے طور پر قالین اور پشمینہ کے کاریگروں کی یومیہ اجرت بڑھانے کے حوالے سے محکمہ نے اپنی سفارشات حکومت کو پیش کی ہے۔
ہاتھ سے بنائی جارہی اصل پشمینہ اور مشین سے تیار کی جارہی پشمینہ پر بات کرتے ہوئے محمود احمد شاہ نے کہا کہ دنیا بھر میں کشمیر کی اصل پشمینہ کی شناخت برقرار رکھنے کے علاوہ عام خریداروں کے لیے اصلی اور نقلی میں فرق کرنے کے لیے محکمہ ہینڈی کرافٹ اینڈ ہینڈلوم کی جانب سے کئی اقدامات کئے جارہے ہیں۔ ہاتھ سے بُنے پشمینہ کی جی آئی ٹیگنگ میں سرعت لائی جارہی پے اور ہینڈ اور مشین میڈ مصنوعات میں فرق سے متعلق تشہیری مہم پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے چلائی جارہی ہے تاکہ عام صارف مصنوعات خریدتے وقت باخبر رہے۔
جی آئی مارک سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایسا قطعی طور پر ممکن نہیں ہے کہ مشین سے بنائی گئی پشمینہ مصنوعات کو کسی قسم کا مارک فراہم کیا جائے گا۔ جی آئی مارک خالص ہاتھ سے بننے اور تیار کردہ پشمینہ کو ہی حاصل ہے۔ اس حوالے سے کسی بھی شخص، فرم یا کسی کمپنی کو خلاف ورزی کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ کی جانب سے آنے والے وقت میں کشمیر دستکاری مصنوعات فروخت کرنے والی دوکانوں یا شو رومز میں اصلی اور نقلی سے متعلق چیکنگ کا عمل بھی شروع کیا جارہا ہے تاکہ اصلی کے نام پر نقلی پشمینہ فروخت کرنے والوں پر نکیل کسی جائے۔
یہ بھی پڑھیں:Handicraft Exhibition: کشمیر ہاٹ میں دستکاری میلہ کا اہتمام
ایسے میں وقت کا تقاضا بھی ہے کہ نقل اور اصل پشمینہ مصنوعات میں فرق کرنے کے لئے جی آئی مارک کی تشہیر پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ذریعے بھی کی جائے تاکہ عام صارف بازار میں پشمینہ مصنوعات خریدنے سے پہلے خاص جی آئی مارک کی اہمیت و افادیت سے واقف ہو۔