کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شیخ عاشق نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ مرکزی حکومت کا فیصلہ ایک خوش آئند قدم ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے وادی میں پیدا ہونے سیب اور اخروٹ کی تجارت کو مزید فروغ ملے گا۔
شیخ عاشق نے کہا کہ امسال اخروٹ اور سیب سے روینیو میں دوگنا اضافہ ہوگا۔
تاہم کشمیر یونیورسٹی میں شعبہ اقتصادیات کے پروفیسر ڈاکٹر جاوید احمد کا ماننا ہے کہ جب تک وادی میں پیدا ہونے والے سیب اور اخروٹ کی کوالٹی میں تبدیلی نہیں لائی جائے گی تب تک ان اشیاء کی تجارت کی نوعیت میں نمایاں تبدیلی نہیں آئے گی۔
واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے امریکہ سے برآمد ہونے والے سیب میں کسٹم ڈیوٹی میں 30 فی صد سے 120 فی صد کا اضافہ کیا ہے۔
ان کے علاوہ اخروٹ، بادام اور دیگر 26 اشیاء کی کسٹم ڈیوٹی میں اصافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ سیب کی پیداوار کو کشمیر کی معیشیت کی ریڑھ کی ہڈی کے طور پر مانا جاتا ہے اور اس صنعت سے ہزاروں گھر کے چولہے جلتے ہیں۔