جموں و کشمیر میں پہلی مرتبہ ڈی ڈی سی انتخابات ہوئے ہیں۔ وہیں، ان دو برسوں میں پنچایتی انتخابات بھی منعقد ہوئے اور سب سے اہم جموں و کشمیر کی مین اسٹریم جماعتوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات بھی کی۔
سرکار نے تھری ٹائر سسٹم کو تو مضبوط کیا لیکن پنچایتی راج انسٹی ٹیوشن سے وابستہ لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ اس فیصلے سے بااختیار تو ہوئے تھے مگر وہ بھی افسر شاہی کے شکار ہوگئے۔
وہیں، تھری ٹائر سسٹم کو مضبوط کرنے پر بی جے پی رہنماؤں نے خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد یہاں اطمینان بخش نتائج سامنے آئے ہیں۔
بی جے پی سے وابستہ ڈی ڈی سی رکن انجینئر اعجاز حسین نے دفعہ تین سو ستر کی منسوخی کے دو سال مکمل ہونے پر خوشی کا اظہار کیا۔
اس دوران نیشنل کانفرنس کے رہنما آغا روح اللہ مہدی کا کہنا ہے کہ کہ دفعہ تین سو ستر کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر میں یک طرفہ فیصلے لیے گئے جو جمہوری تقاضے کے بالکل خلاف ہیں۔
سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ جموں و کشمیر کی جو مین اسٹریم پارٹیاں خود کو آٹونامی کا محافظ کہتی تھیں انہوں نے بیان بازی کے سوا کچھ نہیں کیا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے بیانات کو پورا کرنے کے لیے کوئی منظم تحریک نہیں چلائی۔
مزید پڑھیں:
- جموں و کشمیر: دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کیا کچھ بدلا؟ خصوصی رپورٹ
- جموں و کشمیر میں 41 لاکھ ڈومیسائل اسناد کی اجرائی: انتظامیہ
جموں و کشمیر کی مین اسٹریم جماعتوں کو اب یہ امید ہے کہ یوٹی میں اسمبلی بحال ہوگی جس کے بعد جموں و کشمیر کے مسائل حل ہوں گے۔ تاہم ان کو یہ بھی امید ہے کہ یہاں کی عوام ان کے سوا کسی اور کو نہیں منتخب کریں گے۔
وہیں، سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ اگر یہاں کی مین اسٹریم جماعتوں کو اپنا اعتماد دوبارہ حاصل کرنا ہے تو انہیں چاہیے کہ جو انہوں نے لوگوں سے خصوصی آئینی حیثیت کی بحالی سے متعلق وعدے کیے ہیں وہ بیان بازی تک محدود نہ رکھ کر اس پر کوئی منظم تحریک شروع کریں۔