ETV Bharat / city

دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر میں سیاسی سرگرمیاں کیا واقعی بحال ہوئیں؟

دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر میں قریب ایک سال تک سیاسی سرگرمی ٹھپ رہی اس کے بعد تھری ٹائر سسٹم کو مضبوط بنانے کے لئے پہل ہوئی اور کافی حد تک جموں و کشمیر انتظامیہ اس فیصلے میں کامیاب بھی رہی۔

دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں وکشمیر میں سیاسی سرگمیاں کا واقعی میں بحال ہوئی ؟
دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں وکشمیر میں سیاسی سرگمیاں کا واقعی میں بحال ہوئی ؟
author img

By

Published : Aug 5, 2021, 2:16 PM IST

جموں و کشمیر میں پہلی مرتبہ ڈی ڈی سی انتخابات ہوئے ہیں۔ وہیں، ان دو برسوں میں پنچایتی انتخابات بھی منعقد ہوئے اور سب سے اہم جموں و کشمیر کی مین اسٹریم جماعتوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات بھی کی۔

دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر میں سیاسی سرگرمیاں کیا واقعی بحال ہوئیں؟

سرکار نے تھری ٹائر سسٹم کو تو مضبوط کیا لیکن پنچایتی راج انسٹی ٹیوشن سے وابستہ لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ اس فیصلے سے بااختیار تو ہوئے تھے مگر وہ بھی افسر شاہی کے شکار ہوگئے۔

وہیں، تھری ٹائر سسٹم کو مضبوط کرنے پر بی جے پی رہنماؤں نے خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد یہاں اطمینان بخش نتائج سامنے آئے ہیں۔

بی جے پی سے وابستہ ڈی ڈی سی رکن انجینئر اعجاز حسین نے دفعہ تین سو ستر کی منسوخی کے دو سال مکمل ہونے پر خوشی کا اظہار کیا۔

اس دوران نیشنل کانفرنس کے رہنما آغا روح اللہ مہدی کا کہنا ہے کہ کہ دفعہ تین سو ستر کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر میں یک طرفہ فیصلے لیے گئے جو جمہوری تقاضے کے بالکل خلاف ہیں۔

سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ جموں و کشمیر کی جو مین اسٹریم پارٹیاں خود کو آٹونامی کا محافظ کہتی تھیں انہوں نے بیان بازی کے سوا کچھ نہیں کیا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے بیانات کو پورا کرنے کے لیے کوئی منظم تحریک نہیں چلائی۔

مزید پڑھیں:

جموں و کشمیر کی مین اسٹریم جماعتوں کو اب یہ امید ہے کہ یوٹی میں اسمبلی بحال ہوگی جس کے بعد جموں و کشمیر کے مسائل حل ہوں گے۔ تاہم ان کو یہ بھی امید ہے کہ یہاں کی عوام ان کے سوا کسی اور کو نہیں منتخب کریں گے۔

وہیں، سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ اگر یہاں کی مین اسٹریم جماعتوں کو اپنا اعتماد دوبارہ حاصل کرنا ہے تو انہیں چاہیے کہ جو انہوں نے لوگوں سے خصوصی آئینی حیثیت کی بحالی سے متعلق وعدے کیے ہیں وہ بیان بازی تک محدود نہ رکھ کر اس پر کوئی منظم تحریک شروع کریں۔

جموں و کشمیر میں پہلی مرتبہ ڈی ڈی سی انتخابات ہوئے ہیں۔ وہیں، ان دو برسوں میں پنچایتی انتخابات بھی منعقد ہوئے اور سب سے اہم جموں و کشمیر کی مین اسٹریم جماعتوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات بھی کی۔

دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر میں سیاسی سرگرمیاں کیا واقعی بحال ہوئیں؟

سرکار نے تھری ٹائر سسٹم کو تو مضبوط کیا لیکن پنچایتی راج انسٹی ٹیوشن سے وابستہ لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ اس فیصلے سے بااختیار تو ہوئے تھے مگر وہ بھی افسر شاہی کے شکار ہوگئے۔

وہیں، تھری ٹائر سسٹم کو مضبوط کرنے پر بی جے پی رہنماؤں نے خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد یہاں اطمینان بخش نتائج سامنے آئے ہیں۔

بی جے پی سے وابستہ ڈی ڈی سی رکن انجینئر اعجاز حسین نے دفعہ تین سو ستر کی منسوخی کے دو سال مکمل ہونے پر خوشی کا اظہار کیا۔

اس دوران نیشنل کانفرنس کے رہنما آغا روح اللہ مہدی کا کہنا ہے کہ کہ دفعہ تین سو ستر کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر میں یک طرفہ فیصلے لیے گئے جو جمہوری تقاضے کے بالکل خلاف ہیں۔

سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ جموں و کشمیر کی جو مین اسٹریم پارٹیاں خود کو آٹونامی کا محافظ کہتی تھیں انہوں نے بیان بازی کے سوا کچھ نہیں کیا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے بیانات کو پورا کرنے کے لیے کوئی منظم تحریک نہیں چلائی۔

مزید پڑھیں:

جموں و کشمیر کی مین اسٹریم جماعتوں کو اب یہ امید ہے کہ یوٹی میں اسمبلی بحال ہوگی جس کے بعد جموں و کشمیر کے مسائل حل ہوں گے۔ تاہم ان کو یہ بھی امید ہے کہ یہاں کی عوام ان کے سوا کسی اور کو نہیں منتخب کریں گے۔

وہیں، سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ اگر یہاں کی مین اسٹریم جماعتوں کو اپنا اعتماد دوبارہ حاصل کرنا ہے تو انہیں چاہیے کہ جو انہوں نے لوگوں سے خصوصی آئینی حیثیت کی بحالی سے متعلق وعدے کیے ہیں وہ بیان بازی تک محدود نہ رکھ کر اس پر کوئی منظم تحریک شروع کریں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.