جموں و کشمیر میں کورونا وائرس نے سنگین رخ اختیار کیا ہے جس کے سبب آئے روز مصدقہ کیسز کی تعداد میں زبردست اضافہ ہورہا ہے اور اموات بھی بڑھ رہی ہیں-
کووڈ 19 سے پیدا شدہ صورتحال پر کشمیر کے صوبائی کمشنر پی کے پولے نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی انٹرویو کے دوران تازہ صورتحال پر بات کی اور انتظامیہ کی جانب سے کووڈ 19 سے نمٹنے کے لئے کیے گئے انتظامات کی تفصیل بتائی-
کشمنر کا کہنا تھا کہ انتظامیہ نے پہلے لاک ڈاؤن مرحلے اور ان لاک کے دوران یہ اندازہ لگایا تھا کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوگا کیونکہ بیرونی مقامات میں درماندہ افراد کو واپس لایا جارہا تھا-
ان کا کہنا تھا کہ وادی میں اس وقت 3700 سے زائد ایکٹیو کیسز ہیں- تاہم انتظامیہ نے بڑھتے کیسز کے پیش نظر پہلے ہی 13000 ایسے مریضوں کے لیے بیڈز تیار رکھے جن کو آئی سی یو کی ضرورت ہوگی-
لاک ڈاؤن کے نفاذ پر اور اسی دوران سیاحتی شعبے کو کھولنے، امرناتھ یاترا کے انعقاد پر انہوں نے کہا کہ سیاحتی شعبے کو کھولنے کے مطالبات کے بعد اس پر فیصلہ لیا گیا ہے جس کے متعلق تیاریاں چل رہی ہیں-
انہوں نے کہا کہ امرناتھ یاترا کے انعقاد پر ابھی شری امرناتھ شرائن بورڈ نے حتمی فیصلہ نہیں لیا ہے-
یہ بھی پڑھیں: وادی میں دوبارہ لاک ڈاؤن کا اعلان
انہوں نے کہا کہ مذہبی فرائض اور انعقاد میں فرق ہوتا ہے اور آنے والے دنوں میں یاترا کے انعقاد پر بورڈ کی طرف سے حتمی فیصلہ لیا جائے گا-
ان کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ لاک ڈاؤن محض کورونا وائرس کے بڑھتے پھیلاؤ کے بعد کیا گیا ہے اور اس کو نافذ کرنے میں کوئی سیاسی یا انتظامی اغراض نہیں ہیں-
واضح رہے جموں و کشمیر میں تاحال مثبت کیسز کی تعداد دس ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ 202 افراد اس ملہک وائرس سے فوت ہو چکے ہیں-
تشویشناک صوتحال کے بعد انتظامیہ نے پھر سے لاک ڈاؤن نافذ کیا ہے-
دو ہفتوں کی راحت کے بعد اب لوگوں کی مشکلات مزید بڑھنے لگی ہیں جبکہ طبی ڈھانچے پر بھی دباؤ بڑھ گیا ہے-