ETV Bharat / city

کشمیر: زہریلی گیس کے خطرے سے نمٹنے کے لیے پہلے آلے کی ایجاد

author img

By

Published : Sep 28, 2021, 9:16 PM IST

Updated : Sep 28, 2021, 10:51 PM IST

سرینگر سے تعلق رکھنے والے منان سجاد اور فرحانہ فیاض نے اپنے سرپرست کی نگرانی میں کاربن منوکسائیڈ ڈیٹیکشن اینڈ وینٹیلیشکن سسٹم تیار کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ اس آلے کی مدد سے بند کمرے میں کسی بھی زہریلی گیس کی مقدار زیادہ جمع ہونے کا عندیہ ملتا ہے۔

فوٹو
فوٹو

کشمیر وادی میں شدید سردی کے دوران جہاں کانگڑی کو خوب استعمال کیا جاتا ہے، وہیں گیس کے ساتھ ساتھ دیگر قسم کی بخاریوں کو بھی گرمی کی خاطر استعمال میں لایا جاتا ہے۔

کشمیر: زہریلی گیس کے خطرے سے نمٹنے کے لیے پہلے آلے کی ایجاد

کمرے میں زیادہ مقدار میں زہریلی گیس جمع رہنے سے نہ صرف اب تک درجنوں حادثات رونما ہوئے ہیں بلکہ کئی لوگ نیند میں ہی اپنی جانیں بھی گنوا چکے ہیں۔ لیکن اب دو انجینئرنگ طالب علموں نے موسم سرما میں انسانی جانوں کو بچانے اور حادثات کو روکنے کے لئے ایک آلہ ایجاد کیا ہے۔


جی ہاں منان سجاد اور فرحانہ فیاض نے اپنے سرپرست کی نگران میں کاربن منوکسائیڈ ڈیٹیکشن اینڈ وینٹیلیشکن سسٹم تیار کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ یہ سسٹم تین حصوں پر مشتمل ہے۔ اس پر لگے سینسر سے کمرے میں موجود کسی بھی زہریلی گیس کی مقدار زیادہ جمع ہونے کا عندیہ ملتا ہے۔ جبکہ سلنڈر سے گیس کی سپلائی کو بند کر کے کھڑکی کے ساتھ نصب فریم نما ایکچویٹر خوبخود کھڑکی کھول کر زہریلی گیس کو کمرے سے باہر نکالنے کا کام انجام دیتا ہے اور کھڑی تب تک خود کار طریقے سے بند نہیں ہوگی جب تک نہ کمرے میں جمع ہوئی نقصان دہ گیس کی مقدار کم نہ ہوجائے۔

مزید پڑھیں:اننت ناگ: پرانی گاڑی انوکھے ریستوراں میں تبدیل، ڈرائیور ہوا مقبول


سرینگر سے تعلق رکھنے والے منان سجاد اور فرحانہ فیاض بی ٹیک کے طلبہ ہیں اور کشمیر یونیورسٹی سے یہ دونوں انجینئرنگ کی پڑھائی کر رہے ہیں۔ اپنے استاد کی رہنمائی میں یہ سسٹم انہیں تیار کرنے میں تقریبا 7ماہ کا عرصہ لگا۔ کاربن منوکسائیڈ ڈیٹیکشن اینڈ وینٹیلیشکن سسٹم کے الگ الگ حصے ہیں اور ان تینوں آلات کو الگ الگ طریقے میں بھی کام میں لایا جاسکتا ہے۔ وہیں، اس سسٹم کی خاص بات یہ ہے کہ گیس کے علاوہ کوئلہ اور لکڑی کی بخاری کے لیے بھی یہ استعمال کیا جاسکتا ہے۔

فریحانہ اور منان کے بنائے گئے اس کاربن منوکسائیڈ ڈیٹیکشن اینڈ وینٹیلیشکن سسٹم میں کاربن کے علاوہ دیگر مضر گیسوں کی مقدار کا بھی پتہ لگایا جاسکتا ہے۔ ادھر اپنی نوعیت یہ پہلی ایجاد پیٹنٹ جرنل میں بھی شائع ہوئی ہے۔ تاہم اب انہیں گرانٹ کا بے صبری سے انتظار ہے تاکہ اسے مینوفیکچرنگ سطح تک پہنچایا جاسکے۔

مزید پڑھیں:زوجیلا ٹنل: ایشیاء کی سب سے لمبی دو طرفہ سرنگ کا کام تیزی سے جاری



ان دونوں ہونہار طلبہ کی خواہش ہے کہ سرکار ان کے اس کام پر توجہ مرکوز کرے۔ منان اور فریحانہ کہتے ہیں کہ اگر اس کم قیمت والے کاربن منوکسائیڈ ڈیٹیکشن اینڈ وینٹیلیشکن سسٹم کو بازار میں لایا جائے تو یہ آنے والے وقت میں عام لوگوں کے لئے کافی سود مند ثابت ہوسکتا ہے۔

کشمیر وادی میں شدید سردی کے دوران جہاں کانگڑی کو خوب استعمال کیا جاتا ہے، وہیں گیس کے ساتھ ساتھ دیگر قسم کی بخاریوں کو بھی گرمی کی خاطر استعمال میں لایا جاتا ہے۔

کشمیر: زہریلی گیس کے خطرے سے نمٹنے کے لیے پہلے آلے کی ایجاد

کمرے میں زیادہ مقدار میں زہریلی گیس جمع رہنے سے نہ صرف اب تک درجنوں حادثات رونما ہوئے ہیں بلکہ کئی لوگ نیند میں ہی اپنی جانیں بھی گنوا چکے ہیں۔ لیکن اب دو انجینئرنگ طالب علموں نے موسم سرما میں انسانی جانوں کو بچانے اور حادثات کو روکنے کے لئے ایک آلہ ایجاد کیا ہے۔


جی ہاں منان سجاد اور فرحانہ فیاض نے اپنے سرپرست کی نگران میں کاربن منوکسائیڈ ڈیٹیکشن اینڈ وینٹیلیشکن سسٹم تیار کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ یہ سسٹم تین حصوں پر مشتمل ہے۔ اس پر لگے سینسر سے کمرے میں موجود کسی بھی زہریلی گیس کی مقدار زیادہ جمع ہونے کا عندیہ ملتا ہے۔ جبکہ سلنڈر سے گیس کی سپلائی کو بند کر کے کھڑکی کے ساتھ نصب فریم نما ایکچویٹر خوبخود کھڑکی کھول کر زہریلی گیس کو کمرے سے باہر نکالنے کا کام انجام دیتا ہے اور کھڑی تب تک خود کار طریقے سے بند نہیں ہوگی جب تک نہ کمرے میں جمع ہوئی نقصان دہ گیس کی مقدار کم نہ ہوجائے۔

مزید پڑھیں:اننت ناگ: پرانی گاڑی انوکھے ریستوراں میں تبدیل، ڈرائیور ہوا مقبول


سرینگر سے تعلق رکھنے والے منان سجاد اور فرحانہ فیاض بی ٹیک کے طلبہ ہیں اور کشمیر یونیورسٹی سے یہ دونوں انجینئرنگ کی پڑھائی کر رہے ہیں۔ اپنے استاد کی رہنمائی میں یہ سسٹم انہیں تیار کرنے میں تقریبا 7ماہ کا عرصہ لگا۔ کاربن منوکسائیڈ ڈیٹیکشن اینڈ وینٹیلیشکن سسٹم کے الگ الگ حصے ہیں اور ان تینوں آلات کو الگ الگ طریقے میں بھی کام میں لایا جاسکتا ہے۔ وہیں، اس سسٹم کی خاص بات یہ ہے کہ گیس کے علاوہ کوئلہ اور لکڑی کی بخاری کے لیے بھی یہ استعمال کیا جاسکتا ہے۔

فریحانہ اور منان کے بنائے گئے اس کاربن منوکسائیڈ ڈیٹیکشن اینڈ وینٹیلیشکن سسٹم میں کاربن کے علاوہ دیگر مضر گیسوں کی مقدار کا بھی پتہ لگایا جاسکتا ہے۔ ادھر اپنی نوعیت یہ پہلی ایجاد پیٹنٹ جرنل میں بھی شائع ہوئی ہے۔ تاہم اب انہیں گرانٹ کا بے صبری سے انتظار ہے تاکہ اسے مینوفیکچرنگ سطح تک پہنچایا جاسکے۔

مزید پڑھیں:زوجیلا ٹنل: ایشیاء کی سب سے لمبی دو طرفہ سرنگ کا کام تیزی سے جاری



ان دونوں ہونہار طلبہ کی خواہش ہے کہ سرکار ان کے اس کام پر توجہ مرکوز کرے۔ منان اور فریحانہ کہتے ہیں کہ اگر اس کم قیمت والے کاربن منوکسائیڈ ڈیٹیکشن اینڈ وینٹیلیشکن سسٹم کو بازار میں لایا جائے تو یہ آنے والے وقت میں عام لوگوں کے لئے کافی سود مند ثابت ہوسکتا ہے۔

Last Updated : Sep 28, 2021, 10:51 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.