نیشنل کانفرنس کے اراکین پارلیمان ایڈوکیٹ محمد اکبر لون اور جسٹس (ر) حسنین مسعودی نے جموں و کشمیر انتظامیہ سے کہا ہے کہ وہ پی جی کورسز (ایم ڈی/ایم ایس/ڈپلومہ/پی جی ڈی این بی) اور این ای ای ٹی کے تحت 15 فیصد داخلے کے لئے آل انڈیا کوٹہ میں حصہ لینے سے گریز کریں۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر چونکہ گذشتہ کئی برسوں سے غیر یقینی کیفیت اور بے چینی سے گزر رہا ہے اور اس دوران یہاں کا تعلیمی شعبہ بہت زیادہ متاثر ہوا ہے جبکہ دیگر ریاستوں کے طلبہ نہ صرف معمول کے مطابق تعلیم حاصل کر رہے ہیں بلکہ جموں و کشمیر طلبہ کے مقابلے میں ان کے پاس اعلیٰ سے اعلیٰ تعلیم اور کوچنگ حاصل کرنے کے لئے مواقعے میسر ہیں۔ اس لئے ملکی سطح پر نشستیں حاصل کرنے میں جموں و کشمیر کے طلبہ کو زیادہ نقصان پہنچے گا کیونکہ ان کے لئے ملکی سطح پر اپنے مدمقابل طلبہ کے ساتھ مقابلہ کرنا انتہائی مشکل ہو گا۔
محمد اکبر لون اور حسنین مسعودی نےمشترکہ بیان میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آل انڈیا کوٹہ میں حصہ لینے کے فیصلے دیگر ریاستوں کے مقابلے میں جموں و کشمیر کے خواہشمندوں اُمیداروں پر زیادہ منفی اثر پڑے گا۔
پارٹی لیڈران نے کہا کہ گذشتہ 30 سال کے پُرآشوب دور سے جموں و کشمیر کا تعلیمی شعبہ بھی متاثر ہوا اور یہاں کے طلبا و طالبات کی ایک بڑی تعداد تعلیم کے جدید آلات سے لیس اسکولوں تک رسائی نہیں رکھتے۔ اس کے علاوہ 90 فیصد سے زیادہ طلبا اسٹیٹ بورڈ آف سکول ایجوکیشن کے ذریعے ہائر سیکنڈری امتحانات پاس کرتے ہیں۔ صرف چند ہزار طلبا سی بی ایس ای کے ذریعے تعلیم حاصل کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیٹ چونکہ سی بی ایس سی نصاب پر مبنی ہوتا ہے، اس لئے جموں و کشمیر کے زیادہ تر امیدواروں کے ایم بی بی ایس کے لئے منتخب ہونے کے مواقع انتہائی معدوم ہیں۔
مزید پڑھیں:جی ایم سی اننت ناگ میں زیر تعلیم ایم بی بی ایس طلبہ کا احتجاج
حکومت کی اس تجویز کو جموں و کشمیر کے طلبہ کے حقوق پر شب خون کے مترادف قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے اراکین پارلیمان نے کہا ہے کہ ایسے اقدامات سے یہاں کے نوجوان مزید پشت بہ دیوار ہو جائیں گے اور ان میں احساس بیگانگی میں بے انتہا اضافہ ہوگا۔
دونوں لیڈران نے حکمرانوں پر زور دیا کہ وہ ایسے حساس اقدامات سے گریز کریں اور ایسے فیصلے عوامی حکومت کے لئے چھوڑے جائیں۔
(یو این آئی)