ETV Bharat / city

KU, Zakura Campus Student Achievement: دیسی مرغیاں پالنے کیلئے کشمیر یونیورسٹی انجینئروں کی سمارٹ پہل - چکن کوپ صحت مند اور مرغیوں کے لیے محفوظ

وادیٔ کشمیر میں آئے دن نئے نئے انوویشن ہوتے رہتے ہیں۔ کچھ نے والنٹ تو کسی نے ایپل ہارویسٹر Apple Harvester بنایا، تو کسی نے آٹومیٹک وائرلیس ڈائپر Automatic Wireless Diaper بنایا۔ وادی میں ہر سال اوسطاً دس سے زائد انوویشن کشمیر یونیورسٹی، ذکورہ کیمپس سرینگر Zakura Campus - University of Kashmir میں ہوتی ہی رہتی ہیں۔

طلبہ کے حیرت انگیز کارنامے
KU, Zakura Campus Student Achievement
author img

By

Published : Mar 25, 2022, 7:19 PM IST

Updated : Mar 25, 2022, 7:34 PM IST

جہاں عالمی وبا کورونا وائرس اور وادی کی موجودہ صورتحال سے ہر ایک شعبہ متاثر ہوا ہے وہی تعلیمی شعبے کو بھی کافی نقصان پہنچا ہے۔ طلباء کافی عرصے تک تعلیمی اداروں سے دور رہ کر آن لائن ذریعہ تعلیم سے جڑے رہے، جس وجہ سے اُن کی تعلیم بھی متاثر ہوئی۔ تاہم ان سب کے باوجود چند ایسے بھی افراد تھے جو بلند ارادوں اور اپنے عزم مصمم کی وجہ سے کامیابی سے ہمکنار ہوئے۔ وادیٔ کشمیر میں آئے دن نئے نئے انوویشن ہوتے رہتے ہیں۔ کچھ نے والنٹ تو کسی نے ایپل ہارویسٹر Apple Harvester بنایا، تو کسی نے آٹومیٹک وائرلیس ڈائپر Automatic Wireless Diaper بنایا۔ وادی میں ہر سال اوسطاً دس سے زائد انوویشن کشمیر یونیورسٹی، ذکورہ کیمپس سرینگر میں ہوتے ہی رہتے ہیں۔

طلبہ کے حیرت انگیز کارنامے


اب اسی کیمپس میں انجینیئرنگ کے پانچ طلباء نے ایک منفرد 'آٹومیٹک چکن کوپ' Automatic Chicken Coop پر کام کر رہے ہیں جو بغیر کسی مدد کے متعدد کام انجام دے سکتا ہے۔ جس کا پروٹو ٹائپ پیٹنٹ بھی ہوچکا ہے اب امید ہے کہ اگلے پندرہ دن میں یہ مکمل ہوجائے۔ اس خیال کو عاقب راشد، فرزان الطاف، طالب قادری، انشاء اور سمین کاؤسہ نے ترتیب دیا ہے۔ یہ سب شہر سرینگر کے ہی رہنے والے ہیں۔ طلباء کے مطابق ’آٹومیٹک چکن کوپ‘ موسم کی صورتحال، طلوع آفتاب، غروب آفتاب کا پتہ لگاتا ہے۔ یہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے تمام صفائی کراتا ہے کہ کوپ ہمیشہ صحت مند اور مرغیوں کے لیے محفوظ رہے۔ اس میں ایک خودکار پانی کا ٹب ہے جو خود صاف کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور پانی کو صاف رکھنے کے لیے پینے کے پانی کو بھی تبدیل کرتا ہے۔

اس کے علاوہ چکن کوپ کے ساتھ ایک چھوٹا پنجرا لگا ہوا ہے، جس سے مرغیاں روزانہ خود ہی دروازے سے باہر آئیں گی اور پنجرے کے اندر کسی بھی شکاری سے محفوظ رہیں گی۔ یہ کوپ مناسب قیمت پر دستیاب ہوگا اور شمسی توانائی پر بھی کام کرسکتا ہے۔ انوویشن کرنے والوں میں سے ایک طالب علم عاقب راشد نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ کچھ لوگ اپنے گھروں میں مرغیاں پالنے سے گریز کرتے ہیں، کیونکہ انہیں ان کی دیکھ بھال کرنا مشکل ہوتا ہے۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ اس آٹومیٹک چکن کوپ میں تمام مسائل کا حل موجود ہے، جو پرندوں سے محبت کرنے والوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا۔ یہ آٹومیٹک کوپ کے ذریعہ مرغی پالنے میں بے حد آسانیاں ہوں گی۔


عاقب کے دیگر ساتھیوں کا کہنا تھا کہ 'ہم سب نے آپس میں کام بانٹا ہوا تھا۔ کچھ سرکٹ پر کام کرتے تھے، کچھ ڈیزائن پر اور کچھ۔ ڈرائنگ پر۔ سب مل کر اس پر کام کر رہے ہیں۔ دو مہینے پہلے پیٹنٹ مل گیا تھا، تاہم ہمارے امتحانات اور عالمی وبا کی وجہ سے تاخیر ہوئی۔ ہم کو یقین ہے کہ آئندہ 15 دنوں میں تیار ہوگا۔' وہیں اُن کے استاد رؤف العالم کا کہنا تھا کہ "جب یہ لوگ میرے پاس اپنا آئیڈیا لےکر آئے تو ہم نے اس پر بات کی اور پھر کام شروع کردیا۔ پیٹنٹ بھی حاصل کیا۔ پروٹو ٹائپ بنانے میں تھوڑی تاخیر ہوئی، لیکن اب کام جلدی ہی مکمل ہو جائے گا۔ ایسے پروجیکٹ پر ٹیم ورک کی ضرورت ہوتی ہے، وبا کی وجہ سے سب گھر پر تھے تو لازمی تھا کی کام ایک ساتھ نہیں کرسکتے تھے۔

جہاں عالمی وبا کورونا وائرس اور وادی کی موجودہ صورتحال سے ہر ایک شعبہ متاثر ہوا ہے وہی تعلیمی شعبے کو بھی کافی نقصان پہنچا ہے۔ طلباء کافی عرصے تک تعلیمی اداروں سے دور رہ کر آن لائن ذریعہ تعلیم سے جڑے رہے، جس وجہ سے اُن کی تعلیم بھی متاثر ہوئی۔ تاہم ان سب کے باوجود چند ایسے بھی افراد تھے جو بلند ارادوں اور اپنے عزم مصمم کی وجہ سے کامیابی سے ہمکنار ہوئے۔ وادیٔ کشمیر میں آئے دن نئے نئے انوویشن ہوتے رہتے ہیں۔ کچھ نے والنٹ تو کسی نے ایپل ہارویسٹر Apple Harvester بنایا، تو کسی نے آٹومیٹک وائرلیس ڈائپر Automatic Wireless Diaper بنایا۔ وادی میں ہر سال اوسطاً دس سے زائد انوویشن کشمیر یونیورسٹی، ذکورہ کیمپس سرینگر میں ہوتے ہی رہتے ہیں۔

طلبہ کے حیرت انگیز کارنامے


اب اسی کیمپس میں انجینیئرنگ کے پانچ طلباء نے ایک منفرد 'آٹومیٹک چکن کوپ' Automatic Chicken Coop پر کام کر رہے ہیں جو بغیر کسی مدد کے متعدد کام انجام دے سکتا ہے۔ جس کا پروٹو ٹائپ پیٹنٹ بھی ہوچکا ہے اب امید ہے کہ اگلے پندرہ دن میں یہ مکمل ہوجائے۔ اس خیال کو عاقب راشد، فرزان الطاف، طالب قادری، انشاء اور سمین کاؤسہ نے ترتیب دیا ہے۔ یہ سب شہر سرینگر کے ہی رہنے والے ہیں۔ طلباء کے مطابق ’آٹومیٹک چکن کوپ‘ موسم کی صورتحال، طلوع آفتاب، غروب آفتاب کا پتہ لگاتا ہے۔ یہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے تمام صفائی کراتا ہے کہ کوپ ہمیشہ صحت مند اور مرغیوں کے لیے محفوظ رہے۔ اس میں ایک خودکار پانی کا ٹب ہے جو خود صاف کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور پانی کو صاف رکھنے کے لیے پینے کے پانی کو بھی تبدیل کرتا ہے۔

اس کے علاوہ چکن کوپ کے ساتھ ایک چھوٹا پنجرا لگا ہوا ہے، جس سے مرغیاں روزانہ خود ہی دروازے سے باہر آئیں گی اور پنجرے کے اندر کسی بھی شکاری سے محفوظ رہیں گی۔ یہ کوپ مناسب قیمت پر دستیاب ہوگا اور شمسی توانائی پر بھی کام کرسکتا ہے۔ انوویشن کرنے والوں میں سے ایک طالب علم عاقب راشد نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ کچھ لوگ اپنے گھروں میں مرغیاں پالنے سے گریز کرتے ہیں، کیونکہ انہیں ان کی دیکھ بھال کرنا مشکل ہوتا ہے۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ اس آٹومیٹک چکن کوپ میں تمام مسائل کا حل موجود ہے، جو پرندوں سے محبت کرنے والوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا۔ یہ آٹومیٹک کوپ کے ذریعہ مرغی پالنے میں بے حد آسانیاں ہوں گی۔


عاقب کے دیگر ساتھیوں کا کہنا تھا کہ 'ہم سب نے آپس میں کام بانٹا ہوا تھا۔ کچھ سرکٹ پر کام کرتے تھے، کچھ ڈیزائن پر اور کچھ۔ ڈرائنگ پر۔ سب مل کر اس پر کام کر رہے ہیں۔ دو مہینے پہلے پیٹنٹ مل گیا تھا، تاہم ہمارے امتحانات اور عالمی وبا کی وجہ سے تاخیر ہوئی۔ ہم کو یقین ہے کہ آئندہ 15 دنوں میں تیار ہوگا۔' وہیں اُن کے استاد رؤف العالم کا کہنا تھا کہ "جب یہ لوگ میرے پاس اپنا آئیڈیا لےکر آئے تو ہم نے اس پر بات کی اور پھر کام شروع کردیا۔ پیٹنٹ بھی حاصل کیا۔ پروٹو ٹائپ بنانے میں تھوڑی تاخیر ہوئی، لیکن اب کام جلدی ہی مکمل ہو جائے گا۔ ایسے پروجیکٹ پر ٹیم ورک کی ضرورت ہوتی ہے، وبا کی وجہ سے سب گھر پر تھے تو لازمی تھا کی کام ایک ساتھ نہیں کرسکتے تھے۔

Last Updated : Mar 25, 2022, 7:34 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.