وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کے ماگام میں مبینہ طور پر مقتول ایرانی فوجی کمانڈر قاسم سلیمانی کی تصویر کی بے حرمتی کے Qasim Solemani Picture Ablaze In Budgam خلاف شدید احتجاجی مظاہرے کے بعد متعلقہ آرمی آفیسر نے لوگوں سے معافی مانگی اور امن و امان برقرار رکھنے کی تلقین Army Apologizes Budgam Magam Incident کی۔
مظاہروں کے بھڑکنے کے بعد ذمہ دار فوجی افسر نے اپنے ایک اہلکار کی جانب سے کی گئی اس مبینہ حرکت پر معافی مانگ لی اور لوگوں سے پرسکون رہنے کی اپیل کی۔
اس سے قبل لوگوں نے ماگام قصبے میں ایک فوجی اہلکار کی جانب سے مبینہ طور پر ایرانی مقتول فوجی کمانڈر قاسم سلیمانی کی تصویر کو نذر آتش کرنے کے بعد زبردست احتجاجی مظاہرہ Protest in Budgam MAGAM کیا۔
مقامی لوگوں نے الزام لگایا کہ ایک فوجی اہلکار نے مبینہ طور ملہ بوچھن گاؤں میں ایک گھر کی دیوار سے قاسم سلیمانی کی تصویر کے ساتھ بے حرمتی کی۔ مذکورہ گاؤں ماگام شہر سے ایک کلومیٹر سے بھی کم دوری پر واقع ہے۔
ذرائع کے مطابق فوجی افسر کمانڈنگ آفیسر 2 آر آر کرنل رمن نے ماگام سے ملہ بوچھن گاؤں تک اسی گھر کا دورہ کیا اور قاسم سلیمانی کی تصویر اپنے ہاتھوں میں اٹھائی۔
فوجی افسر کے ساتھ تحصیلدار پٹن بھی یہاں موجود تھے۔ افسر نے گاؤں میں موجود لوگوں سے معافی مانگی اور مقتول ایرانی فوجی کمانڈر کی تصویر دوبارہ لگا دی۔