انصار غزوۃ الہند نامی جنگجو تنظیم کے بانی و چیف کمانڈر ذاکر موسیٰ کی گزشتہ ہفتے ہوئی ہلاکت کے پس منظر میں جموں و کشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا ہے کہ وادی میں ابھی بھی 275 جنگجو سرگرم ہیں اور سیکورٹی فورسز مشترکہ طور ریاست میں بالخصوص وادی میں قیام امن کے لیٍے مصروف عمل ہیں۔
یہاں ایک افطار پارٹی کے حاشئے پر منتخب میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے سنگھ نے کہا 'وادی کشمیر سے ملی ٹینسی کو جڑ سے اکھاڑ نے کے لئے تمام سیکورٹی فورسز، فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ساتھ مشترکہ طور آپریشنز انجام دیئے جارہے ہیں'۔انہوں نے کہا کہ سیکورٹی فورسز کی مشترکہ اور اجتماعی کاوشوں کے اچھے نتائج بر آمد ہورہے ہیں۔
ذاکر موسیٰ کی ہلاکت کو جنگجو تنظیموں کے لئے بڑا دھچکہ قرار دیتے ہوئے مسٹر سنگھ نے کہا 'مطلوب جنگجو ذاکر موسیٰ، جو کئی جنگجو تنظیموں کے ساتھ وابستہ تھا اور نوجوانوں کو انتہا پسند بنانے میں بھی ملوث تھا، کو گزشتہ ہفتے مارا گیا اور اس کی ہلاکت جنگجو تنظیموں کے لئے بڑا دھچکہ ہے اور اس کی ہلاکت کے ساتھ ان جنگجو تنظیموں کا شکنجہ بھی کس لیا گیا'۔انہوں نے کہا کہ جنگجوؤں کے خلاف آپریشنز کو مزید سخت کیا جائے گا۔
پولیس سربراہ نے کہا کہ وادی میں275 جنگجو سرگرم ہیں اور جنگجوؤں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے سال گزشتہ 300 سے زیادہ جنگجو سرگرم تھے۔انہوں نے کہا کہ جنگجو تنظیموں میں نوجوانوں کی طرف سے شمولیت اختیار کرنے کے رجحان میں بھی نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔
مسٹر سنگھ نے کہا 'نوجوانوں کی طرف سے جنگجو تنظیموں میں شمولیت اختیار کرنے میں کمی واقع ہوئی ہے، اب تک 40 نوجوانوں نے مختلف تنظیموں میں شمولیت اختیار کی ہے اور 30 ایسے نوجوانوں، جو جنگجو تنظیموں میں شمولیت اختیار کرنے والے تھے، کو سیکورٹی فورسز نے ایسا نہیں کرنے دیا اور انہیں اپنے اہل خانہ کے سپرد کیا'۔
دریں اثنا وزارت امور داخلہ کی طرف سے جاری ایک رپورٹ کے مطابق سال رواں کے پہلے چار ماہ کے دوران جموں کشمیر میں سیکورٹی فورسز کے 61 اہلکار اور11 عام شہری مارے گئے ہیں جبکہ142 افراد زخمی ہوئے ہیں۔