سہارنپور: مرکزی اور ریاستی حکومتیں بھلے ہی خواتین کی حفاظت کے لیے بہت سی اسکیمیں چلا رہی ہوں، لیکن سماج میں پھیلی برائیوں پر ان اسکیموں کا کوئی خاص اثر نظر نہیں آتا۔ اس طرح کا ایک واقعہ اترپردیش کے سہارنپور کے دیوبند علاقے میں سامنے آیا ہے، جہاں سسرال والوں نے ایک ہفتے بعد ہونے والی لڑکی کی شادی کو اس لئے توڑ دیا کہ جہیز میں ان کی منشا کے مطابق گاڑی، نقدی اور سونے چاندی کے زیورات نہیں مل رہے تھے، منگنی ہوجانے کے بعد بھی دولہے والے شادی پر راضی نہ ہوئے اور شادی توڑ دی۔ جس کی وجہ سے لڑکی فریق کے لوگوں میں مایوسی اور اداسی ہے، متاثرہ فریق نے کوتوالی میں شکایت درج کر کے انصاف کی فریاد کی۔
جانکاری کے مطابق علاقہ کوتوالی کے ایک گاؤں کے رہائیشی کی بیٹی کی شادی 21 نومبر کو گاؤں طیب پور بڈھا میں طے تھی۔ لڑکی کے فریقین نے 12 نومبر کو منگنی کی رسمیں بھی مکمل کی تھیں اور منگنی میں موٹر سائیکل، 51 ہزار نقدی، کپڑے اور سونے چاندی کے زیورات سمیت دیگر سامان بھی دیا گیا تھا۔ لیکن دولہے کے لوگ اتنے سامان سے مطمئن نہیں ہوئے اور انہوں نے لڑکی کی طرف سے ڈھائی لاکھ نقدی اور گاڑی اور اضافی سونے چاندی کے زیورات کا مطالبہ کیا جسے لڑکی والے پورا کرنے سے منع کردیا، یہ معاملہ بعد میں بڑھ گیا۔
گاؤں میں دونوں طرف سے پنچایت بھی ہوئی اور گاؤں کے لوگوں نے دولہے کے فریقین کو سمجھایا لیکن وہ اپنے مطالبے پر قائم رہا اور آخر کار اس نے شادی سے انکار کر دیا۔ جس سے لڑکی کے اہل خانہ میں مایوسی اور غم کی لہر دوڑ گئی۔
یہ بھی پڑھیں: سہارنپور: سوامی نرسمہانند کی جمعیت اور دارالعلوم پر تنقید
بھوپال کے حبیب گنج ریلوے اسٹیشن کا نام ہوا رانی کملا پتی
جس گھر میں سات دن بعد شہنائی بجنی تھی وہاں دکھ کی شہنائی بجنے لگی۔ تنگ آکر لڑکی کے فریق کے لوگوں نے دولہے کے لوگوں کے خلاف کوتوالی میں شکایت درج کرائی اور درخواست کی کہ ان کا سامان واپس کیا جائے اور ملزمان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ پولیس نے متاثرہ کی شکایت پر معاملے کی تفتیش شروع کر دی ہے۔