ETV Bharat / city

مفتی سعید احمد پالن پوری کے انتقال سے علمی حلقہ سوگوار - demise of Mufti Saeed Ahmad Palanpuri

دارالعلوم دیوبند کے شیخ الحدیث اور صدر المدرسین مولانا مفتی سعید احمد پالن پوری کا طویل علالت کے بعد 25 رمضان المبارک کو صبح ممبئی کے ایک اسپتال میں انتقال ہوگیا۔

Academic circle mourns the demise of Mufti Saeed Ahmad Palanpuri
مفتی سعید احمد پالن پوری کے انتقال سے علمی حلقہ سوگوار
author img

By

Published : May 20, 2020, 12:05 PM IST

مفتی سعید احمد کے انتقال کی اطلاع ان کے صاحبزادے قاسم احمد نے دی۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ روز عارضی قلب کی شکایت اور پھیپھڑوں میں پانی چلے جانے کے باعث ان کی حالت انتہائی تشویش ناک ہوگئی تھی۔ جس کی وجہ سے انہیں انتہائی نگہداشت والی یونٹ میں رکھا گیا۔ ڈاکٹروں کی تمام کوششوں کے باوجود صبح سویرے انہوں نے آخری سانس لی اور اپنے مالک حقیقی سے جاملے۔

جیسے ہی مولانا مفتی سعید پالن پوری کی وفات کی اطلاع دارالعلو م دیوبند پہنچی تو تمام علمی حلقہ سوگوار ہوگیا۔ ادارہ کے مہتمم مولانا ابوالقاسم نعمانی اور تمام علمی شخصیات جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا قاری سید محمد عثمان، دارالعلوم وقف کے شیخ الحدیث مولانا سید احمد خضر شاہ، دارالعلوم دیوبند کے نائبین مولانا عبدالخالق مدراسی، مولانا عبد الخالق سنبھلی، مولانا سلمان بجنوری، مولانا خضر محمد کشمیری، مولانا اشتیاق، مفتی نعمان، مولانا افضل کیموری اور ناظم تعلیمات مولانا خورشید گیاوی، رکن شوری مولانا انوار الرحمن، مولانا سیدانظر حسین کے علاوہ دیگر مدرسین دیگر مدرسین واساتذہ نے مولانا مرحوم کی رہائش گاہ واقع محلہ بیرون کوٹلہ پہنچ کر پسماندگان سے اظہار تعزیت کیا۔

مرحوم ہندوستان کے مرکزی اور تاریخی دینی ادارہ دارالعلوم دیوبند کے استاذ الاساتذہ تھے۔ ہزاروں تشنگان نے ان سے استفادہ کیا، ملک و بیرون ملک نے ان کے علمی فیض سے فائدہ اٹھایا۔

انہوں نے علوم اسلامیہ کی بڑی قابل قدر خدمت کی۔ علم حدیث ان کا خاص موضوع تھا۔ ان کی وفات نہایت ہی تکلیف دہ واقعہ ہے۔ مفتی سعید پالن پوری طلباء کے لیے بڑے ہی مشفق اور مہربان تھے۔

وہ دارالعلوم کے ایک عظیم محدث تھے، مسندِ حدیث پر ان کا انوکھا انداز یادگار رہیگا۔ انہیں ہمیشہ یاد کیاجائے گا، ان کا علمی سرمایہ ہمیشہ صدقۂ جاریہ رہیگا، وہ اپنے کردار میں قدماء اسلاف کی جیتی جاگتی تصویر تھے۔

مولانا سعید احمد کی پیدائش 1940 میں پالنپور گجرات کی بستی کالیڑہ میں ہوئی۔ ابتدائی تعلیم آبائی وطن میں جبکہ ثانوی تعلیم مدرسہ سلم العلوم پالنپور اور مظاہرالعلوم سہارنپور میں ہوئی۔

بعد ازاں دارالعلوم دیوبند سے 1962 میں فراغت حاصل کی۔ آپ بچپن ہی سے نہایت ذہین محنتی اور وقت کے پابند تھے اس لئے 22 سال کی عمر میں ہی آپ کی استعداد و صلاحیت بام عروج کو پہنچ گئی۔ ابتداً آپ کا تقرر دارالعلوم اشرفیہ ناندیڑ (سورت) میں درجہ عالیہ میں استاذ کی حیثیت سے ہوا، بعد ازاں 1393ھ یعنی 1973میں دارالعلوم دیوبند میں تقرر ہوا۔

اس دوران آپ نے درس و تدریس کے علاوہ شعبہ افتا کی نگرانی اور فتویٰ نویسی کی خدمات بھی انجام دیں اور مجلس تحفظ ختم نبوت کے ناظم اعلیٰ کے عہدہ پر بھی معمور رہے۔

مولانا مرحوم نے ترجمہ قرآن کریم، ابو داؤد شریف، ترمذی شریف، شمائل، مؤطین، نسائی شریف، ابن ماجہ شریف، مشکوٰۃ شریف، جلالین شریف، ہدایہ آخرین، شرح عقائد نسفی اور حسامی وغیرہ کتب کا درس دیا اور تصنیف و تالیف میں بھی مشغول رہے۔

مولانا مرحوم نے حرمت مصاہرت، العون الکبیر کے علاوہ عربی شرح وغیرہ تصنیف فرمائیں اور مولانا قاسم نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ کی کتابوں اور علوم و معارف کی تسہیل تشریح کا آغاز فرمایا۔

تفسیر ہدایت القرآن ان کی مقبول عام تفسیر ہے۔ مولانا موصوف کا انداز خطابت نہایت مؤثر درس نہایت مقبول اور عام فہم ہوتا تھا، اسی لئے تحریریں نہایت مرتب واضح اور جامع ہوتی تھیں۔

آپ کی کئی تصانیف دارالعلوم دیوبند اور دیگر مدارس کے نصاب درس میں شامل ہیں۔ آپ ذوق لطیف، طبیعت سادہ، مزاج میں استقلال اور حقائق و معارف کے ادراک میں یکتائے زمانہ تھے۔آپ شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا رحمۃ اللہ علیہ سے بیعت تھے۔

مفتی سعید احمد کے انتقال کی اطلاع ان کے صاحبزادے قاسم احمد نے دی۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ روز عارضی قلب کی شکایت اور پھیپھڑوں میں پانی چلے جانے کے باعث ان کی حالت انتہائی تشویش ناک ہوگئی تھی۔ جس کی وجہ سے انہیں انتہائی نگہداشت والی یونٹ میں رکھا گیا۔ ڈاکٹروں کی تمام کوششوں کے باوجود صبح سویرے انہوں نے آخری سانس لی اور اپنے مالک حقیقی سے جاملے۔

جیسے ہی مولانا مفتی سعید پالن پوری کی وفات کی اطلاع دارالعلو م دیوبند پہنچی تو تمام علمی حلقہ سوگوار ہوگیا۔ ادارہ کے مہتمم مولانا ابوالقاسم نعمانی اور تمام علمی شخصیات جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا قاری سید محمد عثمان، دارالعلوم وقف کے شیخ الحدیث مولانا سید احمد خضر شاہ، دارالعلوم دیوبند کے نائبین مولانا عبدالخالق مدراسی، مولانا عبد الخالق سنبھلی، مولانا سلمان بجنوری، مولانا خضر محمد کشمیری، مولانا اشتیاق، مفتی نعمان، مولانا افضل کیموری اور ناظم تعلیمات مولانا خورشید گیاوی، رکن شوری مولانا انوار الرحمن، مولانا سیدانظر حسین کے علاوہ دیگر مدرسین دیگر مدرسین واساتذہ نے مولانا مرحوم کی رہائش گاہ واقع محلہ بیرون کوٹلہ پہنچ کر پسماندگان سے اظہار تعزیت کیا۔

مرحوم ہندوستان کے مرکزی اور تاریخی دینی ادارہ دارالعلوم دیوبند کے استاذ الاساتذہ تھے۔ ہزاروں تشنگان نے ان سے استفادہ کیا، ملک و بیرون ملک نے ان کے علمی فیض سے فائدہ اٹھایا۔

انہوں نے علوم اسلامیہ کی بڑی قابل قدر خدمت کی۔ علم حدیث ان کا خاص موضوع تھا۔ ان کی وفات نہایت ہی تکلیف دہ واقعہ ہے۔ مفتی سعید پالن پوری طلباء کے لیے بڑے ہی مشفق اور مہربان تھے۔

وہ دارالعلوم کے ایک عظیم محدث تھے، مسندِ حدیث پر ان کا انوکھا انداز یادگار رہیگا۔ انہیں ہمیشہ یاد کیاجائے گا، ان کا علمی سرمایہ ہمیشہ صدقۂ جاریہ رہیگا، وہ اپنے کردار میں قدماء اسلاف کی جیتی جاگتی تصویر تھے۔

مولانا سعید احمد کی پیدائش 1940 میں پالنپور گجرات کی بستی کالیڑہ میں ہوئی۔ ابتدائی تعلیم آبائی وطن میں جبکہ ثانوی تعلیم مدرسہ سلم العلوم پالنپور اور مظاہرالعلوم سہارنپور میں ہوئی۔

بعد ازاں دارالعلوم دیوبند سے 1962 میں فراغت حاصل کی۔ آپ بچپن ہی سے نہایت ذہین محنتی اور وقت کے پابند تھے اس لئے 22 سال کی عمر میں ہی آپ کی استعداد و صلاحیت بام عروج کو پہنچ گئی۔ ابتداً آپ کا تقرر دارالعلوم اشرفیہ ناندیڑ (سورت) میں درجہ عالیہ میں استاذ کی حیثیت سے ہوا، بعد ازاں 1393ھ یعنی 1973میں دارالعلوم دیوبند میں تقرر ہوا۔

اس دوران آپ نے درس و تدریس کے علاوہ شعبہ افتا کی نگرانی اور فتویٰ نویسی کی خدمات بھی انجام دیں اور مجلس تحفظ ختم نبوت کے ناظم اعلیٰ کے عہدہ پر بھی معمور رہے۔

مولانا مرحوم نے ترجمہ قرآن کریم، ابو داؤد شریف، ترمذی شریف، شمائل، مؤطین، نسائی شریف، ابن ماجہ شریف، مشکوٰۃ شریف، جلالین شریف، ہدایہ آخرین، شرح عقائد نسفی اور حسامی وغیرہ کتب کا درس دیا اور تصنیف و تالیف میں بھی مشغول رہے۔

مولانا مرحوم نے حرمت مصاہرت، العون الکبیر کے علاوہ عربی شرح وغیرہ تصنیف فرمائیں اور مولانا قاسم نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ کی کتابوں اور علوم و معارف کی تسہیل تشریح کا آغاز فرمایا۔

تفسیر ہدایت القرآن ان کی مقبول عام تفسیر ہے۔ مولانا موصوف کا انداز خطابت نہایت مؤثر درس نہایت مقبول اور عام فہم ہوتا تھا، اسی لئے تحریریں نہایت مرتب واضح اور جامع ہوتی تھیں۔

آپ کی کئی تصانیف دارالعلوم دیوبند اور دیگر مدارس کے نصاب درس میں شامل ہیں۔ آپ ذوق لطیف، طبیعت سادہ، مزاج میں استقلال اور حقائق و معارف کے ادراک میں یکتائے زمانہ تھے۔آپ شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا رحمۃ اللہ علیہ سے بیعت تھے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.