اس علاقہ میں ٹھاکرائی، انجول، پوتی ناگ، کنتواڑا، کیشوان، اور ڈوڈہ سے لوگ اپنے مال و مویشی کے ساتھ گرمی کے موسم میں تین ماہ کے لیے قیام کرتے ہیں۔
وہیں ہزاروں کی تعداد میں مقامی لوگ اس علاقہ کی خوبصورتی دیکھنے کے لیے گرمیوں کے موسم میں یہاں کا رخ کرتے ہیں جبکہ سینکڑوں کی تعداد میں لوگ قدرت کے حسین مناظر سے لطف اندوز ہونے کے لیے آتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پہلگام میں سیاحوں کی واپسی لیکن تعداد کم
لیکن بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ اس جگہ کو حکومت نے پوری طرح سے نظر انداز کر دیا ہے۔
مقامی لوگوں کے مطابق جموں و کشمیر انتظامیہ اور مرکزی حکومت نے اس علاقہ کو پوری طرح سے نظر انداز کر رکھا ہے۔
لوگوں کے مطابق اگر اس علاقہ کو سیاحت کی نظر سے دیکھا جائے تو کشمیر سے زیادہ خوبصورتی اس علاقہ میں ہے۔
مقامی لوگوں نے جموں و کشمیر انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ اس علاقہ کو سیاحتی نقشہ میں لایا جائے تاکہ یہاں کے وجوانوں کو روزگار مل سکے اور یہاں کی خوبصورتی سے لوگ لطف اندوز ہوسکیں۔