سابق ممبر پارلیمنٹ راجیش رنجن عرف پپو یادو نے بیڑیاں پہن کر یہاں ڈاک بنگلہ چوراہا پر مظاہرہ کیا۔ ان کے ساتھ پارٹی کارکنان نے سڑکوں پر اترکر ٹائر جلا کر آمد ورفت کو جام کر دیا۔ مسٹر یادو نے کہاکہ حکومت نے پہلے ہی بیٹیوں کو قید کردیا ہے۔ وہیں نوجوان بے روزگاری کی وجہ سے گھروں میں قید ہیں اور اب حکومت کالا قانون لاکر ایک بڑے طبقے کو قید کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس قانون سے سب سے زیادہ پریشان غریب، دلت، پسماندوں کو ہونا ہے۔ جن کے پاس کھانے کیلئے دو وقت کی روٹی نہیں ہے وہ کہاں سے زمین یا کوئی دیگر دستاویز دکھا کر اپنے کو بھارتی شہری ثابت کر پائیں گے۔
مسٹر یادو اور ان کے حامیوں کو بعد میں پولیس نے حراست میں لے کر سڑک سے جام ختم کرایا۔ بعد میں پولیس نے مسٹر یادو اور ان کے حامیوں کو چھوڑ دیا۔ بند کی حمایت میں بایاں محاذ کے لیڈران کے ساتھ کانگریس اور راشٹریہ لوک سمتا پارٹی (آر ایل ایس پی) کے لیڈر بھی سڑکوں پر اترے۔
پھلواری شریف میں بہار۔ جھارکھنڈ ۔ اڑیسہ کے مسلمانوں کا سب سے بڑا ادارہ امارت شرعیہ بھی مظاہرے میں شامل ہوا۔ لوگوں نے سڑکوں پر کئی جگہ ٹائر جلا کر اپنا احتجاج درج کرایا۔ اس موقع پر امارت شرعیہ کے کارگذار ناظم مولانا شبلی القاسمی نے کہا کہ جمہوریت کے حق کے خلاف ملک میں مذہب، فرقہ واریت کی بنیاد پر لوگوں کو تقسیم کرنے والے حکومت کے فیصلوں اور نئے قانون کی پرزور مخالفت کرتے ہیں۔
غریبوں، دلتوں ، اقلیتوں سمیت دیگر مذاہب کے مابین ، فرقہ کے لوگوں کے مابین تفریق پیدا کرنے کی ناپاک کوشش کی امارت شرعیہ جمہوری طریقے سے مخالفت کرتی ہے۔ انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ امن پسند اور جمہوریت کے حق وحقوق کی آواز بلند کرنے کیلئے حکومت کے نئے قانون کے احتجاج میں پر امن طریقہ سے مظاہرہ کریں۔
ادھر مظاہرین نے پٹنہ ، دربھنگہ اور کھگڑیا میں ریل پٹریوں پر دھرنا دیا، جس کی وجہ سے ریل آمد و رفت پوری طرح متاثر رہا ہے۔ بند حامیوں نے دربھنگہ میں کملا۔ گنگا انٹر سیٹی ایکسپریس اور سمپرک کرانتی ایکسپریس اور موہنیاں ، سمستی پور ، کھگڑیا ، جہان آباد اور کٹیہار میں سواری ریل گاڑیوں کو روک دیا۔ اسی طرح بند حامیوں نے قومی شاہراہ کو بھی متعدد جگہوں پر جام کر دیا۔
وہیں بہار بند کو دیکھتے ہوئے دارالحکومت پٹنہ کے سبھی اہم اسکولوں نے آج تعطیل کا اعلان کر دیا تھا۔ اسکول انتظامیہ نے بچوں کی حفاظت اور ٹریفک جام رہنے کے اندیشے کو دیکھتے ہوئے یہ فیصلہ لیا۔
دریں اثناء بھاگلپور سے موصولہ خبر کے مطابق ضلع کے ناتھ نگر تھانہ علاقہ کے چمپا نالہ پل کے قریب آج شام بند حامیوں اور مقامی لوگوں کے مابین جھڑپ اور پتھراﺅ میں تین افراد زخمی ہوگئے۔ بند حامیوں نے ایک صحافی کا موبائل چھین کر اس کے ساتھ بدسلوکی کی ہے۔
پولیس نے یہاں بتایا کہ بند کے دوران کچھ لوگوں کی پیٹائی کرنے والے بند حامیوں کی مقامی لوگوں نے مخالفت کی۔ اس کے بعد بند حامیوں نے پتھراﺅ شروع کر دیا جس میں تین لوگ زخمی ہوگئے۔ اس دوران بند حامیوں نے مقامی نامہ نگار سرویش کمار کے ساتھ بھی بدسلوکی کرتے ہوئے اسکاموبائل چھین لیا۔ اس سلسلے میں پولیس نے ایک ایف آئی آر درج کی ہے ۔
ادھر پتھراﺅکے واقعے کے بعد علاقے میں کشیدگی کو دیکھتے ہوئے ضلع مجسٹریٹ اور سنیئر پولیس سپرنٹنڈنٹ نے جائے وقوع پر پہنچ کر حالات کا جائزہ لیا اور امن و امان بنائے رکھنے کی اپیل کی ۔
سمستی پور سے ملی رپورٹ کے مطابق شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت میں بائیں بازو کی جماعتوںکے بہار بند کا سمستی پور ضلع میں ملاجلا اثر دیکھنے کو ملا ۔ بائیں بازو کے علاوہ راشٹریہ لوک سمتا پارٹی اور ہندوستانی عوام مورچہ ( ایچ اے ایم ) کے کارکنا بھی بندکی حمایت میںسڑکوں پر اترے ۔ بند حامیوںنے سمستی پور ۔ پٹنہ اور سمستی پور ۔ دربھنگہ سمیت مختلف شاہراہوںکو جام کر دیا۔