ریاست بہار کے کئی اقلیتی اداروں میں رہنما نہیں ہیں۔ اردو اکادمی، اردو ایڈوائزری بورڈ کے علاوہ اقلیتی کمیشن صرف چئیرمین پر چل رہا ہے۔ اقلیتی کمیشن اور مدرسہ بورڈ کے چیئرمین نے عوامی مسائل کا جواب دینا بند کر دیا ہے۔
اس تعلق سے بھارتی عوام مورچہ کے ترجمان دانش رضوان نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ' مسلمانوں کے ادارے کو سرکاری کارندوں نے ذاتی ملکیت سمجھ رکھا ہے، وہ چاہے مدرسہ بورڈ ہو، وقف بورڈ ہو یا اُردو اکادمی یہ تمام ادارے جو مسلمان اور اُردو زبان کو فروغ دیتے ہیں ان کو 'چن چن کر ٹارگیٹ' کیا جا رہا ہے۔
جس کا نتیجہ ہے کہ صوبہ میں ایک طرف مسلمان پریشان ہیں، اپنے حقوق کے لیے لڑ رہے ہیں، وہیں دوسری طرف اردو جو دوسری سرکاری زبان ہے اس کا معیار بھی گرتا جا رہا ہے۔
دانش نے مدرسہ بورڈ کے چیئرمین عبدالقیوم انصاری پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ سیتا مڑھی کے پپری میں مدرسہ عزیزیہ مدرسہ نمبر 58 کو چیرمین نے جعلی طور پر کسی دوسرے کے نام رجسٹر کر دیا۔ اس کے خلاف ایف آئی آر بھی ہو چکاہے۔
حکومت کے شہہ پر اقلیتی اداروں کو ختم کرنے کی سازش ہو رہی ہے۔ دوسری طرف وزیراعلیٰ نتیش کمار اور ان کے کارندے عوام کے درمیان جا کر کہتے ہیں کہ مسلمانوں کی رہنمائی نتیش کمار کر رہے ہیں۔اگر صحیح میں مسلمانوں کی رہنمائی نتیش کمار کر رہے ہیں تو جتنے بھی اقلیتی ادارے ہیں ان پر توجہ دیں تبھی بھلا ہو گا۔ ورنہ اخبارات میں بیان جاری کرنے سے کچھ نہیں ہو گا۔