راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی)، کانگریس اور تین بائیں بازو جماعتیں بہار اسمبلی انتخابات کے لیے عظیم اتحاد میں ایک ساتھ ہیں، لیکن ان کے درمیان کوئی مشترکہ منشور یا مشترکہ انتخابی تشہیر نہیں کی جارہی ہے۔ تین اہم اتحادی جماعتیں مکمل طور پر الگ تھلگ نظر آ رہی ہیں۔ خاص طور پر اب تک تیجسوی یادو اور راہل گاندھی کا مشترکہ پروگرام سامنے نہیں آیا ہے۔
ویسے تو عظیم اتحاد میں 'سب فرسٹ کلاس ہے' اور تینوں جماعتیں مل کر فیصلے لے رہی ہیں۔ 20 برسوں سے دونوں جماعتیں بہار میں ایک ساتھ مل کر انتخابات لڑ رہی ہیں۔ اس ضمن میں کانگریس کے ریاستی صدر مدن موہن جھا کا کہنا ہے کہ وقت کی کمی کی وجہ سے تینوں پارٹیوں کا پروگرام بیک وقت نہیں ہورہا ہے، لیکن جلد ہی سب ساتھ نظر آئیں گے۔
سنہ 1998 سے آر جے ڈی اور کانگریس کے درمیان اتحاد!
خیال رہے کہ بہار میں کانگریس اور آر جے ڈی کے مابین اتحاد کا آغاز 1998 کے لوک سبھا انتخابات سے ہوا تھا۔ تاہم جب سنہ 2000 میں جھارکھنڈ بہار سے علیحدہ ہوا تو اس سے قبل دونوں فریق کی دوستی ٹوٹ گئی ۔ اس کے بعد کانگریس نے متحدہ بہار میں 324 نشستوں پر مقابلہ کیا لیکن وہ صرف 23 سیٹیں جیت سکی۔ اسی برس راشٹریہ جنتا دل نے 293 نشستوں کے لیے امیدوار کھڑے کیے اور 124 میں کامیابی حاصل کی۔ اسی وقت انتخابات کے بعد دونوں جماعتوں کے مابین حکومت بنانے کے لیے اتحاد ہواتھا جس میں لالو پرساد یادو وزیر اعلی بنے۔
![difference opinion in grand alliance regarding election campaign and common manifesto](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/9167999_dr.jpg)
سنہ 2010 میں دونوں پارٹیوں کو اٹھانا پڑا نقصان
فروری 2005 کے انتخابات میں کسی پارٹی کو اکثریت نہ ملنے کے بعد اکتوبر میں دوبارہ انتخابات ہوئے۔ اس انتخابات میں کانگریس اور آر جے ڈی نے مل کر مقابلہ کیا اور یہ دوستی برقرار رہی۔ لیکن 2009 کے لوک سبھا انتخابات میں دونوں جماعتوں نے الگ الگ مقابلہ کیا۔ نیز بہار اسمبلی انتخابات 2010 میں دونوں جماعتیں الگ الگ تھیں۔ جس کی وجہ سے دونوں کو نقصان اٹھانا پڑا۔
سنہ 2015 میں عظیم اتحاد قائم ہوا
2015 کے اسمبلی انتخابات میں بہار میں ایک بالکل مختلف اتحاد تھا۔ جب کانگریس، آر جے ڈی اور جے ڈی یو نے مل کر عظیم اتحاد میں انتخابات لڑے۔ تینوں پارٹیوں کی کارکردگی بہت بہتر رہی، لیکن 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں عظیم اتحاد کے مابین ہم آہنگی نہ ہونے کی وجہ سے نتیجہ کافی مایوس کن رہا۔
انتخابی تشہیر اور منشور میں نہیں دکھ رہا ہے ہم آہنگی
2015 کے انتخابات میں آر جے ڈی اور جے ڈی یو نے 101 نشستوں پر مقابلہ کیا جبکہ کانگریس نے عظیم اتحاد کے تحت 41 نشستوں پر اپنا امیدوار میدان میں اتارا تھا، جبکہ سنہ 2020 کے اسمبلی انتخابات میں جے ڈی یو عظیم اتحاد سے الگ ہونے کے بعد آر جے ڈی اور کانگریس کے اتحاد میں بائیں بازو کے آنے سے اس تحاد کو جہاں مضبوطی ملی، وہیں اب تک تینوں پارٹیوں کی جانب سے کوئی مشترکہ منشور جاری نہیں ہوا ہے اور نہ ہی ہم آہنگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔